سٹی42: اسرائیلی فوج کے غزہ سے واپس جانے کے متعلق پیرامیٹرز طے کرنے کے لئے اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار اب بھی دوحہ میں بات چیت کر رہے ہیں تاہم دونوں فریق جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے معاہدہ پر اصولی اتفاق کر چکے ہیں۔ یہ بات حکام نے کنفرم کی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے بدھ کو علی الصبح ایک رپورٹ میں بتایا کہ دو عرب حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس نے پیر کی رات کو یرغمالیوں کے معاہدے پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا اور اس کے بعد سے وہ دوحہ میں معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
عرب حکام کا کہنا ہے کہ ایک اہم مسئلہ جس کو ابھی حتمی شکل دینا باقی ہے وہ غزہ سے IDF کے انخلاء کے درست پیرامیٹرز ہیں، اور ثالث اب بھی اسرائیل کی جانب سے فوک کی واپسی کے میپ کا انتظار کر رہے ہیں۔
دونوں حکام کا قیاس ہے کہ بدھ یا جمعرات کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کرنے والے امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے مشترکہ بیان کی صورت میں معاہدے کا اعلان کیا جائے گا۔
اس سے پہلے منگل اور بدھ کی درمیانی رات یہ خبر آئی تھی کہ حماس نے اب تک معاہدہ کی تصدیق نہیں کی کیونکہ حماس کا کہنا ہے کہ اب تک اسرائیل نے غزہ سے فوج کی واپسی کا میپ نہیں دیا۔
اب عرب حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فوج کی واپسی کا ٹائم فریم اب تک نہیں دیا گیا اور معاہدہ پر اتفاق رائے تب بھی ہو چکا ہے۔
اس سے قبل منگل کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے یرغمالیوں کے معاہدے کو قبول کر لیا ہے، جبکہ حماس نے ابھی ایسا کرنا ہے۔
پیر کے روز، اس معاملے سے واقف دو عہدیداروں نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے ہفتے کے روز یروشلم میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ "کشیدہ" ملاقات کی جس کے دوران وہ معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے ضروری سمجھوتے کرنے کے لئے وزیر اعظم نیتن یاہو پر دباؤ ڈالتے رہےتھے۔
منگل کے روز ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرنے والے ایک عرب عہدیدار نے بتایا کہ وِٹ کوف اس ایک میٹنگ میں نیتن یاہو کو اس سے زیادہ بدلنے میں کامیاب رہا جتنا کہ بائیڈن انتظامیہ نے پچھلے سال کے دوران ان گنت بات چیت میں کیا تھا۔
اس کوشش کا نتیجہ بہرحال نیتن یاہو کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ معاملہ کرنے پر منحصر ہے جن میں سے کم از کم دو جماعتوں کے سینئیر لیڈر معاہدہ کی پبلک سطح پر مخالفت کر رہے ہیں۔