ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

غزہ جنگ بندی کا رسمی اعلان آج متوقع، فوج کی واپسی کا میپ طے ہونا باقی

Gaza ceasefire, City42 , Hamas hostages, October 7 attack, city42
کیپشن: تل ابیب میں 18 اکتوبر 2023 کو لی گئی ایک تصویر میں دیوار پر ان لوگوں مین سے کچھ کی تصاویر آویزاں ہیں جن کو حماس نے سات اکتوبر 2023 کے حملے میں اغوا کر لیا تھا۔ گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران اس حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں چھیالیس ہزار کے لگ بھگ افراد فلسطین میں مارے جا چکے ہیں جن میں سے نصف سے کچھ کم حماس کے کارکن بتائے جاتے ہیں۔ اسرائیل میں یرغمالیوں کی واپسی اور باقی دنیا میں فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی کی خاطر جلد از جلد غزہ جنگ بندی کے لئے دباؤ گزشتہ چند ماہ مین عروج پر رہا ہے۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: اسرائیلی فوج کے غزہ سے واپس جانے کے متعلق پیرامیٹرز طے کرنے کے لئے اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار اب بھی دوحہ میں بات چیت کر رہے ہیں تاہم دونوں فریق جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے معاہدہ پر اصولی اتفاق کر چکے ہیں۔ یہ بات حکام نے کنفرم کی ہے۔

 ٹائمز آف اسرائیل نے بدھ کو علی الصبح ایک رپورٹ میں بتایا کہ دو عرب حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس نے پیر کی رات کو یرغمالیوں کے معاہدے پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا اور اس کے بعد سے وہ دوحہ میں معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

عرب حکام کا کہنا ہے کہ ایک اہم مسئلہ جس کو ابھی حتمی شکل دینا باقی ہے وہ غزہ سے IDF کے انخلاء کے درست پیرامیٹرز ہیں، اور ثالث اب بھی اسرائیل کی جانب سے فوک کی واپسی کے میپ  کا انتظار کر رہے ہیں۔

دونوں حکام کا قیاس ہے کہ بدھ یا جمعرات کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کرنے والے امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے مشترکہ بیان کی صورت میں معاہدے کا اعلان کیا جائے گا۔

اس سے پہلے منگل اور بدھ کی درمیانی رات یہ خبر آئی تھی کہ حماس نے اب تک معاہدہ کی تصدیق نہیں کی کیونکہ حماس کا کہنا ہے کہ اب تک اسرائیل نے غزہ سے فوج کی واپسی کا میپ نہیں دیا۔

اب عرب حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فوج کی واپسی کا ٹائم فریم اب تک نہیں دیا گیا اور معاہدہ پر اتفاق رائے تب بھی ہو چکا ہے۔

اس سے قبل منگل کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے یرغمالیوں کے معاہدے کو قبول کر لیا ہے، جبکہ حماس نے ابھی ایسا کرنا ہے۔

پیر کے روز، اس معاملے سے واقف دو عہدیداروں نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے ہفتے کے روز یروشلم میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ "کشیدہ" ملاقات کی جس کے دوران وہ  معاہدے کو  یقینی بنانے کے لیے ضروری سمجھوتے کرنے کے لئے وزیر اعظم نیتن یاہو پر دباؤ ڈالتے رہےتھے۔

منگل کے روز ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرنے والے ایک عرب عہدیدار نے بتایا  کہ وِٹ کوف اس ایک میٹنگ میں نیتن یاہو کو اس سے زیادہ  بدلنے میں کامیاب رہا جتنا کہ بائیڈن انتظامیہ نے پچھلے سال کے دوران ان گنت بات چیت میں کیا تھا۔

اس کوشش کا نتیجہ بہرحال نیتن یاہو کے اپنے اتحادیوں کے ساتھ معاملہ کرنے پر منحصر ہے جن میں سے کم از کم دو جماعتوں کے سینئیر  لیڈر معاہدہ کی پبلک سطح پر مخالفت کر رہے ہیں۔