ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پی ایل او نے بھی یھیٰ سنوار کو فلسطین کا قومی ہیرو اور شہید قرار دے دیا

PLO , Palestine, Hamas, Yahya Sinwar, city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  جمعہ کے روز ایک حیران کن پیش رفت یہ ہوئی کہ  فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے بھی اپنے دیرینہ حریف یحیٰ سنوار کو فلسطین کا قومی ہیرو  اور شہید قرار دیتے ہوئے اس کے شہید ہونے پر تعزیت کا اظہار کر دیا ہے۔ 

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن جسے بین الاقوامی سطح پر فلسطینی عوام کی واحد جائز  نمائندہ  تنظیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اسے 1964 میں قاہرہ، مصر میں ایک سربراہی اجلاس کے دوران قائم کیا گیا تھا۔ تنظیم کے ابتدائی اہداف مختلف عرب گروہوں کو متحد کرنا اور اسرائیل میں ایک آزاد فلسطین کی تشکیل کرنا تھے۔  فلسطین کی آزادی کے لئے مسلح جدوجہد شروع کرنے والی پہلی مسلح تنظیم بھی پی ایل او ہی تھی جس نے گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں مسلح  ونگ ختم کر کے پر امن سیاست کرنا شروع کر دی تھی اور اسی تنظیم کے بین الاقوامی ثالثوں کے ذریعہ امن مذاکرات کے نتیجہ مین فلسطین میں محدود تر آزادی کی حامل فلسطینی ریاست وجود میں آئی تھی جسے ااب تک مکمل آزادی حاصل نہیں ہو سکی۔

 وقت گزرنے کے ساتھ، PLO نے ایک وسیع تر کردار کو قبول کیا ہے، اب وہ فلسطینی نیشنل اتھارٹی (PA) کو چلاتے ہوئے تمام فلسطینیوں کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ رکھتی تو ہے لیکن عملاً اس کا عمل دخل صرف وسٹ بینک تک محدود ہے۔

  پی ایل او حماس کے غزہ پر قبضہ پر ہمیشہ شاکی رہی اور اسے غیر جمہوری رویہ قرار دیتی رہی۔ جمعہ کے روز  حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی "شہادت" پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے پی ایل او نے فلسطینیوں کے تمام گروپوں کے  درمیان اتحاد کا مطالبہ  کیاہے۔

"فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے جمعہ کے روز  ایک بیان میں کہا گیا، "حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ عظیم قومی رہنما یحییٰ سنوار کی شہادت پر فلسطینی عوام اور تمام قومی دھڑوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔" 

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی الفتح تحریک، جو PLO  کا غالب دھڑا ہے اور مغربی کنارے پر  سال ہا سال سے حکومت کرنے والی فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے،  اس کے حماس کے ساتھ  تعلقات اس وقت سے کشیدہ  ہیں جب حماس نے  2007 میں غزہ کی پٹی پر پرتشدد احتجاج کر کےقبضہ کر لیا تھا اور فتح کے تمام عہدیداروں کو غزہ کے  ساحلی علاقے سے نکال دیا گیا تھا۔ اس وقت سے سات اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز تک غزہ پر حماس کا کنٹرول رہا اور باقی ماندہ فلسطین میں پی ایل او کی حکومت رہی۔  غزہ میں حماس کی  حکومت کے دوران حماس کی قیادت نے چالیس کلومیٹر طویل اور گیارہ کلومیٹر عریض اس علاقہ میں سے پی ایل او کی  ہر علامت کو کھرچ دیا تھا ۔  

سات اکتوبر کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے مشیر   اور سینئیر فلسطینی سیاستدان محمود ال ھباش نے حماس کے لیڈر خالد مشعل  کے سات اکتوبر حملوں سے کامیابیاں حاصل ہونے کے بیان پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا  تھا  کہ  "جھوٹے نعروں سے کوئی مفاد حاصل نہیں ہو گا اور نہ ہی کسی شہری کو تحفظ ملے گا"۔