سٹی42: فلسطین کے صدر کے مشیر اور سینئیر فلسطینی سیاستدان محمود ال ھباش نے حماس کے لیڈر خالد مشعل کے سات اکتوبر حملوں سے کامیابیاں حاصل ہونے کے بیان پر سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ "جھوٹے نعروں سے کوئی مفاد حاصل نہیں ہو گا اور نہ ہی کسی شہری کو تحفظ ملے گا"۔
ایک عرب نیوز آؤٹ لیٹ العربیہ نیوز کے مطابق حماس کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کی تعریف کی اور اس حملے ’’ طوفان الاقصی‘‘ سے ہونے والے فوائد پر روشنی ڈالی تو دوسری طرف فلسطینی ایوان صدر نے ان کے اس بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
فلسطین کے صدر کے مشیر محمود الھباش نے آج پیر کے روز العربیہ اور الحدث کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ "جھوٹے نعروں سے کوئی مفاد حاصل نہیں ہو گا اور نہ ہی کسی شہری کو تحفظ ملے گا"۔
محمود ال ھباش نے ایران پر" فلسطینی کاز پر تجارت کرنے" کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ایران نے فلسطینی عوام کی حمایت نہیں کی بلکہ صرف ان کے خون کا سودا کیا ہے۔
محمود الھباش نے یہ بھی کہا کہ حماس نے قومی مفاد پر غیر ملکی اتحاد کو ترجیح دی ’’ہماری ترجیح جنگ کو روکنا ہے، فلسطینیوں کے خون کی تجارت کرنا نہیں۔
سات اکتوبر کے حملوں کے بعد نیتن یاہو بہتر پوزیشن میں
فلسطینی صدر کے مشیر نے مزید کہا کہ سات اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایک بہتر پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا, "اصل فتح فلسطینی عوام کی حفاظت میں ہے۔" , " جو بھی اتحاد یا مفاہمت نہیں چاہتا وہ نیتن یاہو کے مفادات کو پورا کرتا ہے۔"
محمود ال ھباش نے مزید کہا کہ حماس اور اسرائیل دونوں فلسطینیوں کو تکلیف پہنچا رہے ہیں۔
محمود الھباش کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب آج سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کا ایک سال پورا ہونے پر خالد مشعل نے کہا کہ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیلی ڈیٹرنس کی شبیہہ بکھر گئی ۔ لبنان میں اسرائیل کی حالیہ کامیابیوں کے باوجود خالد مشعل نے کہا ہمیں ہونے والے نقصانات مزاحمتی محور کی حکمت عملی کے باعث ہوئے جبکہ اسرائیل کے نقصانات سٹریٹجک تھے۔ خالد مشعل نے خاص طور پر مغربی کنارے میں نئے جنگی محاذ کھولنے پر بھی زور دیا۔
خالد مشعل کے مؤقف سے قطع نظر برہنہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ غزہ پر ایک سال کی جنگ کی قیمت انسانی اور مادی سطح پر بہت زیادہ ہے۔ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی اموات حود حماس کی گنتی کے مطابق 42000 سے بڑھ گئی ہیں۔ ہزار وں فلسطینی معذور ہو گئے اور دسیوں ہزار بے گھر ہوگئے ہیں۔ لاکھوں بچے ایک سال سے سکولنگ سے مھروم ہیں۔ غزہ کی پٹی کی دو تہائی عمارتیں ملیا میٹ ہوچکی ہیں۔
اس جنگ کے دوران لبنان میں مرنے والوں کی تعداد بھی 2,000 سے زیادہ ہو گئی ۔ بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جنوب کے کئی قصبوں اور بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں بھی حالیہ ایک ہفتے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔