سٹی42: ایک طرف پی ٹی آئی 24 نومبر کو اسلام آباد میں سیکشن 144 توڑ کر احتجاج کرنے کے لئے قافلے لے جانے کی تیاریاں کر رہی ہے دوسری طرف بانی نے مذاکرات کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیلوں میں سے ایک وکیل خالد یوسف چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی نے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے لیکن انہوں نے کہا ہے کہ بانی نے کہا، مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس طاقت ہے،خالد یوسف چوہدری نے میڈیا رپورٹس کے مطابق بتایا کہ پی ٹی آئی کے بانی کے ساتھ چئیرمین علی گوہر خان اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور جیل جا کر اس لئے ملے تھے کہ ان سے مذاکرات کی اجاز ت لینا چاہتے تھے۔ خالد یوسف چوہدری کے بقول بانی نے ان کو مذاکرات کی اجازت دے دی لیکن یہ بھی کہا کہ مزاکرات ان سے کئے جائیں گن کے پاس پاور ہے۔
خالد یوسف چوہدری نے بتایا کہ بانی کی بیرسٹر علی گوہر اور علی امین گنڈاپور سے ملاقات دو گھنٹے جاری رہی، دونوں رہنما بانی سے "مذاکرات" کرنے کی اجازت لینے کے لئے آئے تھے،خالد یوسف چوہدری کے بقول پہلے بانی نے مذاکرات کرنے سے منع کر رکھا تھا، آج ملاقات میں اجازت دے دی۔
علی امین گنڈا نے انہیں 24 مئی کو احتجاج کر نے کے لئے اپنی تیاریوں کے بارے میں بتایا۔ اس ملاقات میں بانی نے علی امین گنڈاپور کو ہدایات بھی جاری کیں۔
پشاور میں "احتجاج" کے لئے قافلے لے جانے کی تیاری
پشاور مین خیبر ُکتونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی وزیراعلیٰ ہاؤس میں روزانہ پارٹی رہنماؤں، ارکان اسمبلی اور دیگر لوگوں سے ملاقاتیں کر کے انہیں اسلام آباد میں "احتجاج" کرنے کے لئے قافلوں کی شکل میں لوگ لانے کے لئے تیار کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ہر ایم پی اے کو پانچ ہزار افراد ساتھ لانے اور ہر اہم این اے کو دس ہزار افراد ساتھ لانے کا حکم دیا گیا ہے۔
علی امین گنڈاپور سے اختلافات رکھنے والے پی ٹی آئی کے رہنما بھی اپنے اپنے علاقوں میں الگ سے تیاری کر رہے ہیں کہ 24 نومبر کو زیادہ سے زیادہ افراد کو قافلوں کی شکل مین اسلام آباد لے جایا جائے۔
اسلام آباد میں "احتجاج" روکنے کی تیاری
وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں سیکشن 144 نافذ کر رکھی ہے اور کسی بھی طرح کے اجتماع اور احتجاج کے لئے سڑکوں یا ع
وامی مقامات پر جمع ہونے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ آج اطلاعات آئی ہیں کہ وفاقی وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں زبردستی داخلے کی کوئی کوشش ناکام بنانے کے لئے رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔
پنجاب میں اسلام آباد کی طرف جانے کی اجازت نہیں ملے گی
پنجاب کی وزیراطلاعات نے آج منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کو دارالحکومت میں جا کر فساد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
اپنے ایک بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئیکا اور ہمارا کوئی موازنہ نہیں، پی ٹی آئی کی سیاست فساد کی سیاست ہے، کس ریاست میں ریاست کے خلاف جہاد کے نعرے لگتے ہیں۔ کے پی میں عوامی مفاد کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا، ہمیں بالکل کوئی تکلیف اور پریشانی نہیں۔ اگر ان کو اعتماد ہو کہ لوگ خود نکلیں گے تو یہ ویڈیو بنا کر دینے کی بات نہ کرتے۔
وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کے لوگوں نے کسی بھی کال پر ان کو رسپانڈ نہیں کیا، پنجاب کارکردگی کو سپورٹ کرتا ہے، ان کو پاکستان کا مفاد ریڈ لائن نہیں لگتا،پی ٹی آئی کو نہیں معلوم کہ سیاست کسے کہتے ہیں اور پرُ امن احتجاج کیا ہوتا ہے۔
"پاور" رکھنے والے "مذاکرات" کرنے پر تیار نہیں
جمعہ 15 نومبر کو انگلینڈ کے اضبار گارڈین نے اپنی ایکسکلوسِو رپورٹ میں انکشاف کیا کہ عمران خان کی کئی ماہ سے آرمی کی قیادت سے مذاکرات کرنے کی کوشش بے نتیجہ ہے، آرمی کی قیادت ان کے ساتھ مذاکرات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ گارڈین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان آرمی پی ٹی آئی کے جیل میں قید اور مقدمات بھگت رہے بانی اور ان کے ساتھیوں کی کئی ماہ سے چلائی جا رہی کیمپین بے ثمر ثابت ہوئی ہے
۔ یہ انکشاف انگلینڈ کے اخبار گارڈین نے جمعہ کے روز اپنی ایک رپورٹ میں عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش پر آرمی کے جواب کی بابت بتاتے ہوئے آرمی کے ایک سینئیر ذریعہ کو کوٹ کیا جو کہہ رہے تھے،" وہ (پی ٹی آئی کے بانی) چاہتے ہیں کہ "ہر کوئی قانون کی حکمرانی پر عمل کرے، لیکن وہ اپنے لیے یہ قانون کی حکمرانی نہیں چاہتے،"