ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آئینی بینچ پر اکتفا ؛ مولانا کو زبان دیدی ہے اب پیچھے نہیں ہٹ سکتا: بلاول بھٹو

Bilawal Bhutto, 26th constitutional amendment, constitutional court, Mian Nawaz Sharif, city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر آئینی بینچ کو آئینی تحفظ ملتا ہے تو پیپلزپارٹی آئینی بینچ پر اکتفا کرسکتی ہے صرف اسی نکتے پر ہمارا جے یو آئی کے ساتھ اتفاق ہے، بصورت دیگر اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ  میں نے مولانا فضل الرحمان کو زبان دیدی ہے اب پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔

 سٹی42 نے بدھ کی شب جاتی امرا میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی قیادت کے مذاکرات کے حوالے سے یہ اطلاع بدھ کی شب ہی دے دی تھی کہ بلاول بھٹو اور نواز شریف دونوں "آئینی عدالت" کے بنیادی آئیڈیا سے پیچھے ہت کر "آئینی بینچ"  پر ہی اکتفا کرنے پر آمادہ  ہو گئے ہیں۔ آج بلاول بھتو نے اس بات کی پبلکلی تصدیق کر دی ہے۔

بدھ کی شب جاتی امرا مین مذاکرات کے بعد جمعرات کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے حکمران اتحاد آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گیا جس کے بعد ترمیم کیلئے حکومتی اتحاد اور جے یو آئی ف میں اتفاق رائے ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق آئینی عدالت کی بجائے سپریم کورٹ کا 5 یا 9 رکنی آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے، صوبوں میں آئینی بینچ تشکیل نہ دینے کی بھی تجویز ہے، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی تشکیل جوڈیشل کمیشن کرے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران پیش کی گئی تجاویز کے تحت طے پایا کہ آئینی بینچ کا سربراہ جوڈیشل کمیشن مقرر کرے گا، چیف جسٹس پاکستان کو آئینی بینچ میں رد و بدل کا اختیار نہیں ہوگا، آئینی بینچ کی مدت مقرر ہوگی۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کا سوموٹو نوٹس کا اختیارختم کرنے کی بھی تجویز ہے، چیف جسٹس پاکستان کا تقرر 3 سینیئر ترین ججز میں سے ہوگا۔ چیف الیکشن کمیشن کے تقرر کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈرمیں اتفاق نہ ہونے پر چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔

ذرائع کے مطابق 19 ویں آئینی ترمیم کو مکمل ختم کرنے اور آرٹیکل 48 میں بھی ترمیم کی تجویز ہے۔

یہ تجویز بھی ہے کہ صدر مملکت کے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی ایڈوائس پر کیے گئے فیصلے کو کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا جا سکے گا اور کوئی عدالت یا اتھارٹی اس فیصلے کے خلاف کارروائی نہیں کرسکے گی۔

ذرائع کے مطابق آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کی تجویز ہے جس کے تحت فلور کراسنگ پر نااہلی ختم کردی جائے گی۔

 اس مسودے پر مسلم  لیگ کے کچھ تحفظات ہیں تاہم پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ اگر آئینی بینچ کو آئینی تحفظ ملتا ہے تو پیپلزپارٹی آئینی عدالت کی بجائے اس بینچ پر اکتفا کرسکتی ہے۔