ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آٹھ دسمبر کی رات میں دمشق میں تھا، بشار الاسد بول پڑے

City42, Bashar Alasad,
کیپشن: شام کے  8 دسمبر تک صدر بشار الاسد، 26 مئی 2021 کو شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع قصبے دوما میں صدارتی انتخابات کے دوران ایک پولنگ اسٹیشن پر اپنے حامیوں کو ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ (فوٹو بذریعہ گوگل)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: دمشق فال کے ایک ہفتے بعد خاموشی توڑتے ہوئے مستقفی صدر بشار الاسد نے بتایا ہے کہ وہ 8 دسمبر کی رات تک دمشق میں موجود تھے۔

 اتوار 8 دسمبر کو سرِ شام سے ہی مغربی اور امریکی میڈیا آؤٹ لیٹس نے کے دمشق سے فرار ہونے کی افواہیں یقین کے ساتھ شائع کرنا شروع کر دی تھیں تاہم سٹی42 نے اس رات بتایا تھا کہ بشار الاسد کے دمشق چھوڑ دینے کی افواہیں شائع ہو رہی ہیں تاہم ان  کی تصدیق نہیں ہو رہی اور ان کا طہارہ گرنے کی افواہ کی بھی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔
 

بی بی سی کا بغض

آج بشار الاسد نے مغربی میڈیا کی پھیلائی ہوئی افواہوں کی سختی سے تردید کی تو  انگلینڈ کے سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ بی بی سی نے اس تردید کے ساتھ بشار الاسد کی ایک پھٹی ہوئی تصویر شائع کی اور دعویٰ کیا کہ یہ تصویر ان کے صدارتی محل میں کسی نے پھاڑ کر پھینکی تھی۔

شام کے معزول رہنما بشار الاسد سے منسوب اور شامی صدارت کے زیرانتظام ٹیلیگرام چینل پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں  بشار الاسد  نے کہا  کہ 'میں شام چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا'
شام کے سابق صدر بشار الاسد نے کہا کہ ان کا کبھی بھی روس فرار ہونے کا ارادہ نہیں تھا -  جیسے ہی شام کا دارالحکومت باغیوں کے قبضے میں آگیا، وہ "جنگی کارروائیوں کی نگرانی" کے لیے صوبہ لاذقیہ میں روسی فوجی اڈے پر چلے گئے تھے۔بشار الاسد نے بتایا کہ حمیمیم بیس بھی "ڈرون حملوں کے شدید حملے" کی زد میں آ گیا تھا، تب روسیوں نے بشار الاس کو  ہوائی جہاز سے ماسکو لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔


بشارنے دمشق پر جہادیوں کی قیادت مین باغیوں کے قبضے کے بعد پہلے بیان میں مزید کہا کہ "ان واقعات کے دوران کسی بھی موقع پر میں نے عہدہ چھوڑنے یا پناہ لینے پر غور نہیں کیا اور نہ ہی کسی فرد یا جماعت کی طرف سے ایسی کوئی تجویز پیش کی گئی"۔

بشار نے کہا،  "جب ریاست دہشت گردی کے ہاتھوں میں آجاتی ہے اور بامعنی حصہ ڈالنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے تو کوئی بھی عہدہ بے مقصد ہو جاتا ہے۔"

ایک ہفتہ پہلے ہئیت تحریر اور دوسرے 37 باغی گروہوں نے مل کر دمشق پر قبضہ کر لیا تھا اور بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔

بشار الاسد کے ماسکو پہنچنے کی تصدیق 9 دسمبر کو ماسکو سے روسی حکام نے کی تھی اور بتایا تھا کہ وہ علی الصبح ماسکو پہنچ چکے ہیں۔ اس وقت مغربی اور امریکی میڈیا مسلسل یہ بتا رہا تھا کہ بشار الاسد طیارے میں دمشق سے فرار ہوئے اور ان کا طہارہ شام میں ہی کہیں گر کر تباہ ہو گیا۔

شام کے لوگوں کو چھوڑ دینے کے الزامات کے خلاف اپنا دفاع کرتے ہوئے، اسد نے دہائیوں سے جاری خانہ جنگی کے دوران شام میں رہنے پر فخر کیا اور مزید کہا کہ انہوں نے حزب اللہ اور حماس کے حوالے سے "لبنان اور فلسطین میں غیر شامی مزاحمت کی حمایت کبھی ترک نہیں کی۔"

بشار الاسد کا یہ بیان فیس بک میں بھی ان کے اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا۔