ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صدر بشار الاسد کے فرار، ،باغیوں کے دمشق پر قبضہ کی افواہیں

Bashar Alasad, Syria, HTS, Alqaeda, ISIS, داعش، CNN,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: شام کے صدر بشار الاسد  کے متعلق مغربی اور امریکی میڈیا آأٹ لیٹس یہ افواہ شائع کر رہی ہیں کہ وہ دارالحکومت دمشق پر جہادی باغیوں کے قبضہ کے دوران یا اس سے پہلے دمشق چھوڑ گئے، ان کے بارے میں افواہ ہ پھیلائی گئی  کہ ان کا طیارہ حمص کے مقبوضہ شہر کے قریب کہیں گر کر تباہ ہو گیا، لیکن اس افواہ کی اب تک تصدیق نہیں ہوئی کیونکہ شام میں کسی بھی مقام سے اسد کے طیارے کے زمین پر گرنے کے آثار سامنے نہیں آئے۔ بعد میں  8 دسمبر کی شب ہی ماسکو سے  سرکاری زرائع نے تصدیق کر دی کہ بشار الاسد بخیریت ماسکو پہنچ چکے ہیں اور انہیں روس میں سیاسی پناہ دے دی گئی ہے۔

ہفتے کے روز سے یہ افواہ  دنیا کے میڈیا میں وائرل رہی کہ دمشق پر باغیوں کا بقضہ ہونے والا ہے اور بشار الاسد غائب ہیں۔ تاہم اتوار کو علی الصبح تک دمشق میں شام کی بشار الاسد حکومت ہنوز برقرار تھی لیکن باغی گروہ  ہئیت التحریر الشام کے مسلح جتھے دمشق کے انتہائی قریب پہنچ چکے تھے۔  ہفتہ کے روز شام کے شہر حمص سمیت چار شہروں پر باغیوں کا قبضہ ہو گیا۔  القاعدہ سے تعلق رکھنے والے باغی اور امریکہ کی حکومت دنوں یہ یقین ظاہر کر رہے ہیں کہ دمشق پر جلد ہی باغیوں کا قبضہ ہو جائے گا۔

8  دسمبر  کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے پانچ بجے   سی این این نے بتایا کہ شام کے مرکزی باغی گروپ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کے جنوب اور شمال میں ایک دن میں چار شہروں پر قبضہ کرنے کے بعد اب وہ دمشق پر توجہ مرکوز کرے گا۔ اس سے بہت پہلے 7 دسمبر کو ہی سی این این اور  دنیا بھر میں میڈیا آؤٹ لیٹس دمشق کے متعلق متضاد قیاس آرائیاں شائع اور نشر کر رہی ہیں کہ شاید وہاں باغیوں کا قبضہ ہونے ہی والا ہے اور بشار الاسد کی حکومت کے اہم ارکان اور وہ خود دمشق چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں یا فرار ہونے والے ہیں۔

دوسری طرف  ایرانی حکام نے ان اطلاعات کو مسترد کر دیا کہ شامی صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہو گئے ہیں۔ امریکہ کی نیوز آؤٹ لیٹ سی این این بہرحال بضد ہے  کہ بشار الاسد اس وقت دمشق مین کہیں نہیں ہے۔ سی این این یہ اطلاع "ایک امریکی ذریعہ" کے حوالے سے دے رہا ہے۔

ہفتے کے روز چار شہروں پر قبضہ

باغیوں کے ترجمان نے کرنل حسن عبدالغنی نے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح   کہا کہ ہم 24 گھنٹوں کے اندر شام کے چار شہروں درعا، قنیطرہ، سویدہ اور حمص کو آزاد کرانے میں کامیاب ہوئے اور دمشق کے پورے دیہی علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے ہماری کارروائیاں جاری ہیں اور ہماری نظریں دارالحکومت دمشق پر ہیں۔

 شام میں مسلح بغاوت متعدد باغی گروپوں پر مشتمل ہے، جس میں ملٹری آپریشنز کمانڈ - جو شمال مغرب میں شروع ہوئی تھی اور اس کے بعد سے حلب، حما اور حمص کے بڑے شہروں پر قبضہ کر چکی ہے - جنوبی باغی گروپوں تک جو حال ہی میں جمعہ کو لڑائی میں شامل ہوئے تھے۔

آخری گھنٹے کے اندر، ملٹری آپریشنز کمانڈ نے کہا کہ اس نے حمص شہر کو "مکمل طور پر آزاد" کر لیا ہے۔

جمعے کے روز، ایک نئے باغی گروپ نے جنوبی صوبہ درعا میں ایک تازہ حملہ شروع کیا اور درعا  شہر پر تیزی سے قبضہ کر لیا۔

جمعہ کے روز، پڑوسی صوبے سویدا میں، شام کی دروز مذہبی اقلیت نے اسد حکومت کے خلاف لڑائی میں شمولیت اختیار  کر لی۔

ہفتے کی شام تک باغی گروپوں نے دمشق کو گھیرے میں لینا شروع کر دیا تھا اور وہ مرکز میں صدارتی محل سے چند میل کے فاصلے پر شہر کے نواحی علاقوں میں موجود تھے۔

بشار کی فیملی کے شام چھوڑنے کی افواہیں غلط ہیں۔ ایرانی قومی سلامتی کمیٹی کے رکن کا بیان

ایران کے ریاستی میڈیا آؤٹ لیٹ پریس ٹی وی کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹیوں کے رکن یعقوب رضا زادہ نے ہفتے کے روز کہا، "بشار الاسد اور ان کے خاندان کے شام چھوڑنے کی خبریں درست نہیں ہیں۔"

بشار کے محل پر اس کے محافظ موجود نہیں، وہ وہاں نہیں ہے، سی این این

سی این این بضد ہے کہ بشار دمشق میں نہیں ہے۔  ہفتے  اور اتوار کی درمیانی شب  CNN  کی ویب سائٹ پر یہ دعویٰ موجود ہے کہ  اسد شہر کے کسی بھی ایسے مقام پر نہیں ہے جہاں آپ اسے تلاش کرنے کی توقع کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسد کے صدارتی محافظ اب ان کی معمول کی رہائش گاہ پر تعینات نہیں ہیں، جیسا کہ اگر  بشار  وہاں ہوتے تو وہ  محافظ بھی موجود ہوتے۔سی این این کے دعوے کے برعکس  شامی صدر  بشار کے دفتر کا اصرار ہے کہ اسد دارالحکومت سے فرار نہیں ہوئے ہیں۔

خامنہ ای کے مشیر کی بشار سے ملاقات

پریس ٹی وی نے ہفتے کے روز رپورٹ کیا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیر نے جمعے کو دمشق میں اسد سے ملاقات کی۔

اطلاعات کے مطابق مشیر علی لاریجانی نے باغیوں کی تازہ ترین بغاوت کے دوران شامی حکومت کے لیے ایران کی حمایت سے آگاہ کرنے کے لیے اسد سے ملاقات کی۔

ایرانی سفارتخانہ دمشق میں کام کر رہا ہے

ایرانی حکام نے ان خبروں کی بھی تردید کی ہے کہ ان کا عملہ دمشق میں سفارت خانہ خالی کر رہا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغائی نے کہا کہ یہ دعوے درست نہیں ہیں۔ پریس ٹی وی کے مطابق، "ایران کا سفارت خانہ (دمشق میں) اب بھی کام کر رہا ہے اور اپنی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔"

"ہم نے اپنے مشیروں اور سفارت خانے [عملے] کو نہیں نکالا ہے۔ وہ دمشق میں موجود ہیں،" رضا زادہ نے کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے حکام عراق اور قطر کا سفر کر رہے ہیں۔

Caption   شام کے جنوبی شہر درعا میں 7 دسمبر 2024 کو حکومت مخالف جنگجو شام کے صدر بشار الاسد کی ایک مسخ شدہ تصویر کے سامنے کھڑے ہیں۔ (تصویر از سام حریری / اے ایف پی)

امریکی میڈیا پر "القاعدہ کے رہنما"  کی پروجیکشن

جہادی باغیوں کے ایک اہم باغی رہنما کا دعویٰ ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کا زوال بالکل قریب ہے،  سی این این نے اس جہادی لیڈر کے بارے میں بتایا کہ اس نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ اپنے جنگجوؤں کو شہریوں پر "رحم کرنے" کا مشورہ دے رہے ہیں۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے براہ راست متعلق ایک جہادی گروہ "ہئیت التحریر الشام" کے لیڈر ابو محمد ال جولانی نے کہا، "آپ حمص اور دمشق کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں، اور مجرمانہ حکومت کا تختہ الٹنے کے قریب ہے، اس لیے میں آپ کو، میرے بھائیو، شہروں میں اپنے لوگوں کے ساتھ رحم دلی، مہربان اور نرم رویہ اختیار کرنے کے مشورہ کی تجدید کرتا ہوں۔ وہ دیہات جہاں آپ عاجز فاتح کے طور پر داخل ہوتے ہیں،" ہئیت تحریر الشام (HTS) کے رہنما ابو محمد الجولانی نے ایک بیان میں کہا۔

ہئیت التحریر الشام  HTS کیا ہے

 امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہئیت التحریر الشام  دراصل  القاعدہ سے وابستہ ایک سابقہ ​​تنظیم کی نئی تشکیل ہے۔ اور حالیہ بغاوت میں یہ تنظیم مسلح اپوزیشن کو چلانے والا مرکزی گروپ ہے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے اسے 2018 میں ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور اس پر 10 ملین ڈالر کا انعام رکھا۔

سی این این کا دعویٰ ہے کہ محمد ال جولانی ہئیت التحریر الشام  HTS کو القاعدہ اور داعش/ ISIS سے دور کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔