ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایران نے صحافی سیسیلیا سالا کو جیل سے رہا کر دیا

Italian journalist, Cecilia Sala, released from Iran jail, Italy Iran row, Sala's arrest, Hijab law in Iran, compulsory hijab
کیپشن: سیسیلیا سالا کو تہران میں ایرانی خواتین کے حجاب قانون کے متعلق خیالات پوڈ کاسٹ میں نشر کرنے کے صحافتی کام کی وجہ سے گرفتار کر کے جیل میں رکھا گیا تو اٹلی کی حکومت اور صحافتی تنظیموں نے اس گرفتاری پر سخت احتجاج کیا۔ سیسیلیا سالا مختصر صحافتی وزٹ پر تہران گئی تھیں، انہوں نے اپنے طے شدہ صحافتی کام کے سوا کوئی قابل اعتراض کام نہیں کیا تھا، وہ اس سے پہلے بھی ایران جا چکی تھیں اور ایرانی خواتین کے حالات کے متعلق لکھتی اور بولتی رہی تھیں۔ سیسیلیا سالا کی رہائی کے بعد روم واپسی کو اٹلی میں عوامی سطح پر سلیبریٹ کیا جا رہا ہے۔ سیلیسیا کی یہ پرانی تصویر  اے ایف پی نے ریلیز کی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ایران کی حکومت نے اٹلی کی خاتون صحافی سیسیلیا سالا کو  تین ہفتے جیل میں قید رکھنے کے بعد رہا کر دیا ۔ سیسیلیا سالا آج روم واپس پہنچ گئیں۔

اٹلی کے وزیر اعظم جارجیا میلونی اور وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے خود روم کے ائیرپورٹ جا کر  29 سالہ خاتون صحافی  کو خوش آمدید  کہا۔ سالا بدھ کے روز واپس روم پہنچیں تو انسانی حقوق کے کارکنوں، حکومت کے عہدیداروں اور صحافیوں نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور ان کی گرفتاری  کے کیس سے منسلک سیاسی اہمیت کو اجاگر کیا۔

سیلیساسالا ایرانی خواتین کے حقوق کے متعلق مسلسل  خبریں دیتی رہی ہیں۔ دسمبر کے دوسرے ہفتے وہ صحافتی وزٹ پر تہران گئیں۔ انہوں نے وہاں خواتین کے ساتھ ملاقاتیں کر کے جبری پردہ کے قانون کے متعلق ان کے تاثرات ریکارڈ کئے تھے اور کچھ پوڈ کاسٹ تہران میں موجودگی کے دوران ہی میڈیا پر ریلیز کر دی تھیں۔ ان ہی پوڈ کاسٹس کو بنیاد بنا کر ان پر ایران کے قانون کی خلاف ورزی کا مقدمہ بنا کر انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

سیسیلیاسالا کو ان کی تہران سے روم واپسی سے ایک روز پہلے 19 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، گرفتاری کے وقت سالا نے اپنے فون سے کال کر کے ان کے روم میں موجود والدین کو گرفتاری کی اطلاع دے دی تھی۔ اس اطلاع کو لے کر ان کے والدین نے حکومت سے رابطہ کیا اور  اٹلی کی حکومت نے تہران کی حکومت سے سالا کو فرواً رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سیسیلیا سالا کی گرفتاری پر صٖحافیوں کی تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی احتجاج کیا تھا۔ 

تہران نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ اس کی گرفتاری کا تعلق روم میں ایک ایرانی تاجر کی حراست سے ہے جس پر امریکہ اس کی فوج پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگاتا ہے۔

سالا کی رہائی کی خبر پر اٹلی میں خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے، جہاں  کئی روز سے سالا کی تہران کی خطرناک جیل میں قید ہی میڈیا ہیڈ لائنز کا موضوع تھی۔ 

سالا کی رہائی کیلئے مؤثر رابطہ کاری کرنے پر  اٹلی کے قانون سازوں نے میلونی ک حکومت کے کردار کی تعریف کی ہے۔

پرائم منسٹر جارجیا میلونی نے سوشل پلیٹ فارم X پر پوسٹ کیا، "میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے سیسیلیا کی واپسی کو ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کیا، اور اسے دوبارہ اپنے خاندان اور ساتھیوں کو گلے لگانے کا موقع فراہم کیا۔"

سیسیلیا سالا حالیہ برسوں کی سب سے نوجوان اور قابل تعریف رپورٹرز میں سے ایک ہیں۔  سنجیدہ اور کام کرنے کے لئے ہر وقت  تیار، آواز اور تصویر کے ساتھ عورتوں، مردوں اور  سیاست کی کہانی سنانے کی کوشش کرتی سالا  کو ایران میں خواتین کی صورتحال سے دلچسپی ہے تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں، ایران میں خواتین کی پیچیدہ سورتحال سے ہم سب کو دلچسپی ہے اور سب ان کے حالات کے بارے میں زیادہ جاننا چاہتے ہیں۔ دوسرروں کو بتانے کے لئے خود جاننے کی کوشش کرنا  اکثر ان خطرات سے زیادہ سنگین ہوتا ہے جن کا عام شہری سامنا کرنے کے عادی ہیں، لیکن  اکثر  وہ احتجاج اور بم دھماکوں کے دوران خطرناک جگہوں پر  پہنچ کر کام کرتے صحافیوں کو سنتے تو ہیں، یہ ادراک نہیں کر پاتے کہ وہ خود خطرہ میں  ہیں، صحافیوں کو بعض اوقات معلومات تک رسائی کی کوشش میں متنوع ممالک میں قید  تک ہونا پڑتا ہے۔ کام کے سفر کے دوران ایران میں گرفتار ہونے والی سیسلیا کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔