سٹی42: اٹلی کی صحافی خاتون سیسیلیا سالا کو تہران میں گرفتار کر لیا گیا۔ ان کی گرفتاری کی وجہ اب تک سامنے نہیں آئی۔
اٹلی کے پوڈ کاسٹ پبلشر سورا میڈیا کے ساتھ کام کرنے والی سیسیلیا سالا 12 دسمبر کو روم سے ایران کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔وہ صحافت کے ویزے کے ساتھ ایران گئی تھیں ور انہیں 20 دسمبر کو اٹلی واپس آنا تھا لیکن انہیں 19 دسمبر کو تہران میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔
اٹلی کی حکومت نے خاتون صحافی سالا کے تہران مین گرفتار کئے جانے کو ناقابلِ قبول قرار دیا ہے اور ایرانی پولیس کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ اٹالین خاتون صحافی کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں تہران میں بدنام ایون جیل میں تنہائی میں قید رکھے جانے کی اطلاعات ہیں۔
روم میں اٹلی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ خٓتون صحافی سیسیلیا سالا کی گرفتاری اور قید کے معاملے کی قریب سے پیروی کر رہی ہے۔
روم میں اٹلی کی حکومت نے جمعہ کو ایران میں ایک اطالوی صحافی کی "ناقابل قبول" گرفتاری کی مذمت کی، سیسیلیا سالا کے صحافتی ادارہ نے کہا کہ اسے تہران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
https://www.city42.tv/29-Dec-2024/150393
ہم سالا کی گرفتاری کے بارے میں اور کیا جانتے ہیں؟
29 سالہ سالا روزنامہ ال فوگلیو کے لیے کام کرتی ہے اور "سٹوریز" پوڈ کاسٹ چلاتی ہیں۔ سالا نے اپنی گرفتاری سے پہلےتہران سے متعدد پوڈ کاسٹ ایپی سوڈز ریلیز کیے تھے، جن میں سے ایک کا عنوان تھا "تہران میں پیٹریارکی (مردوں کی ہمہ گیرسماجی، سیاسی، قانونی بالادستی)پر گفتگو۔"
سیلسیا سالا کو پولیس نے 19 دسمبر کو تہران سے گرفتار کیا تھا، اس سے ایک دن بعد وہ روم واپس جانے والی تھیں۔
اپنی گرفتاری سے تین دن پہلے تہران میں لی گئی ایک ویڈیو میں سالا کو ان خواتین کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے جو ایران کے سخت حجاب قوانین کو تسلیم نہیں کرتیں اور خلاف ورزی کرتے ہوئے نقاب نہیں پہنتی ہیں۔
یہ واضح نہیں کہ آیا ویڈیو یا پوڈ کاسٹ کی اقساط ہی سالا کی گرفتاری سکا سبب بنی ہیں یا کچھ اور شکایت بھی ہے۔
سالا پہلےکئی بار ایران جا چکی ہیں اور انہیں نارمل ریپیوٹیشن کے سبب اپنے موجودہ قیام کے لیے ورک ویزا دیا گیا تھا۔
اطالوی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ سالا کو 19 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، وزارت خٓرجہ نے بتایا کہ اٹلی کے سفیر، پاولا امادی نے جمعہ کے روز ان سے جیل جا کر ملاقات کی ہے۔
اٹلی کے وزیر دفاع گیوڈو کروسیٹو نے سوشل پلیت فارم ایکس پر کہا کہ ان کی گرفتاری "ناقابل قبول" ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی ان کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے "اعلی سطحی سیاسی اور سفارتی کارروائی" کر رہا ہے۔
سورا میڈیا، ایک اطالوی پوڈ کاسٹ پبلشر جس کے لیے سالا کام کرتی تھیں، نے کہا کہ وہ 12 دسمبر کو روم سے تہران کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔ اور 20 دسمبر کو انہیں روم واپس آنا تھا۔
لیکن وہ 19 دسمبر کو خاموش ہوگئیں۔اور پھر 20 دسمبر کو اپنی شیڈولڈ فلائٹ میں سوار نہیں ہوئیں۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے اپنی والدہ کو فون کر کے بتایا کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سورا نے ایک بیان میں کہا، "سالا کو ایون جیل لے جایا گیا، جہاں سیاسی مخالفین کو رکھا گیا ہے، اور ان کی گرفتاری کی وجہ ابھی تک باضابطہ نہیں بتائی گئی،" سورا نے ایک بیان میں کہا۔
سالا نے اطالوی اخبار ال فوگلیو کے لیے بھی کام کیا، جس کا کہنا تھا کہ وہ ایران میں "ایک ایسے ملک کے بارے میں رپورٹنگ کرنے کے لیے گئی تھی جسے وہ جانتی ہے اور پیار کرتی ہے۔"
"صحافت جرم نہیں ہے، یہاں تک کہ ان ممالک میں بھی، جو تمام آزادیوں کو دباتے ہیں، بشمول پریس کی آزادی۔ اسے گھر واپس لایا جائے" اخبار نے کہا۔
سیلسیا سالا کے صحافتی ادارہ سورا کی طرف سے کہا گیا کہ اس نے ابھی تک اس کے کیس کی تشہیر اس امید پر نہیں کی تھی کہ وہ جلد گھر واپس آجائے گی۔ اب انہوں نے اپنی سٹافر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ اس کیس کی قریب سے پیروی کر رہی ہے اور ایرانی حکام کے ساتھ مل کر سالا کی صورتحال کو واضح کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، بشمول اس کی حراست کی وجوہات معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزارتِ خارجہ نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ سالا، جس کی عمر 29 سال بتائی جاتی ہے، رشتہ داروں کو دو فون کال کرنے میں کامیاب رہی تھی جس سے ان کے جیل جانے کے متعلق مصدقہ معلومات مل گئیں اور اٹلی کے سفیر ان سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔