ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پولیس کے سینئیر افسر نے تین گولیاں لگنے سے ہونے والی موت کو حادثاتی قتل قرار دے دیا

Murder crime investigation, City42, Punjab University Lahore, Gender Studies, Ammar, Shaikh Zaid Hospital,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:    پولیس نے پنجاب یونی ورسٹی کے جینڈر سٹڈیز کے نوجوان سٹوڈنٹ  کے قتل کا سراغ تو لگا لیا لیکن ایس پی اقبال ٹاؤن نے  بے رحمی کے ساتھ اس قتل کو "حادثاتی قتل" قرار دے ڈالا۔

پولیس ذرائع نے پانچ دسمبر کو قتل کا واقعہ سامنے آنے کے فوراً بعد ہی اس قتل کے ایک عینی گواہ  کو گرفتار کر لئے جانے کے متعلق بتایا تھا اور اس کے حوالے سےپولیس کے ذریعہ نے بتایا تھا  کہ  ایک  عینی شاہد یا ممکنہ شریک ملزم  دلاور کو حراست میں لیا گیا ہے جس نے بتایا کہ عمار ،حذیفہ اور وہ گاڑی میں موجودتھے،گاڑی کی پچھلی سیٹ  پر  بیٹھے حذیفہ نے عمار کو گولیاں ماریں ، جس کے بعد وہ  فرار  ہوگیا۔

 ایس پی اقبال ٹاؤن بلال احمد نے ہفتہ کے روز  اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ  پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم عمار کو قتل کرنے والے ملزم گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ایس پی  بلال احمدنے بتایا کہ  ملزم دلاور اور حذیفہ کو مسلم ٹاؤن پولیس نے گرفتار کیا۔

انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ"ملزموں نے جینڈر اسٹڈیز کے طالب علم کو حادثی طور پر گولی چلنے سے قتل کیا"

ایس پی نے مزید دعویٰ کیا کہ "ملزمان عمار کو فائرنگ سے زخمی کر کے یونیورسٹی لے کر آئے ." پولیس کو شیخ زید ہسپتال سے طالب علم کی گولی لگنے کا علم ہوا. طالب علم کو گولی لگنے کی کوئی ون فائیو کال نہیں ہوئی ۔

ایس پی اقبال ٹاؤن نے بتایا کہ "ملزم دلاور مقتول کے کلاس فیلو ہے۔ "  مقتول عمار کو 3 گولیاں لگی تھیں۔   لیکن ایس پی اقبال ٹاأن نے آج نیوز کانفرنس مین دعویٰ کر ڈالا ہے کہ طالب علم عمار کا قتل ایک حادثہ تھا۔


ایس پی اقبال ٹاؤن نے جو کہانی صحافیوں کو بتائی وہ یہ ہے:  ملزم دلاور گاڑی چلا رہا تھا اور ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے۔  ملزم حذیفہ عبداللہ گاڑی کے پیچھلی سیٹ پر تھا ۔ملزم حذیفہ عبداللہ باٹنی کا طالب علم ہے۔ تینوں دوست ہاسٹل نمبر 7 سے گاڑی میں بیٹھے ۔ "ملزم دلاور جو گاڑی چلا رہا تھا اسکا پستول تھا ۔ ملزم حذیفہ عبداللہ نے پستول پکڑا اور حادثاتی گولیاں چل گئی۔"

 یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ مقتول عمار کو زخمی حالت میں شیخ زید ہسپتال لے کر جانے والا دلاور ہی تھا جس کی گاڑی مین فائرنگ کا وہ واقعہ ہوا جس کو پولیس  "حادثہ" قرار دے رہی ہے۔ زخمی کو ہسپتال تک لے جانے کے سبب دلاور نظروں میں آیا اور  واقعہ کے روز ہی پکڑا گیا تھا۔ اس نے ابتدا ہی میں واقعہ کی تفصیل بتا دی تھی جس میں دو دن کی تفتیش کے بعد پولیس نے اتنی ترمیم کی کہ حذیفہ نے "تین گولیاں حادثاتی طور پر چلائیں" اور یہ کہ پستول دلاور کی ملکیت تھا۔

پولیس کے سینئیر افسر نے کہا کہ ملزم کے پستول سے "حادثاتی طور پر " تین گولیاں چل گئیں۔