سٹی42: پنجاب یونی ورسٹی کے سٹوڈنٹ کے قتل کا واقعہ کہاں ہوا، گولیوں کے خوال کہاں، عینی شاہد کون ہے؛ عمار کی موت سے جڑے سوالات پولیس کے لئے چلینج ہیں۔
فائرنگ کب ہوئی؟ گولی کہاں چلی؟کس نے چلائی؟ گولیوں کے خول کہاں ہیں؟ فائرنگ کی آواز کسی نے سنی؟ کوئی عینی شاہد ہے؟ متوفی عمار آخری مرتبہ کب کہاں، کس کے ساتھ تھا؟۔کیا اس کی وفات کے واقعہ کا کوئی عینی شاہد ہے؟ یہ اور ایسے کئی سوالات ہنوز تشنہِ جواب ہیں۔ پنجاب پولیس کچھ جوابات کے لئے عمار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کا انتظار کر رہی ہے کئی سوالات ابھر کر سامنے آ رہے ہیں جن مین سے ایک آدھ کا ہی جواب پوسٹ مارٹم سے مل سکے گا باقی سوالات کا جواب تلاش کرنے کے لئے پولیس کو پیچیدہ تفتیش کرنا پڑے گی۔ پولیس کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ عمار کی موت کے معمہ کو سلجھانے کے لئے کچھ سوالات کے جوابات مل تو گئے ہیں لیکن ان جوابات کی ویری فکیشن میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی کی جینڈر سٹیڈیز کے نوجوان سٹوڈنٹ کی فائرنگ سے موت کے بعد شیخ زید ہسپتال کے ڈاکتروں نے تصدیق کی کہ موت تین گولیاں لگنے سے ہوئی۔
تین گولیاں چلیں تو کسی کو آواز کیوں نہیں آئی، کیا گولیاں کسی بند جگہ پر چلیں؟ گولیوں کے خوال یونیورسٹی کے اندر کہین سے نہین ملے، اس سے بھی اس مفروضہ کو تقویت ملتی ہے کہ عمار کی موت کسی بند جگہ ہوئی جہاں گولیوں کے خول آسانی سے جمع کر کے غائب کر دیئے گئے۔
عینی شاہد مل گیا، مبینہ قاتل کا پتہ چل گیا؟
جمعرات کی رات نصف شب سامنے آنے والی مزید معلومات کے مطابق پولیس کے عمار قتل کیس کی تفتیش سے جڑے ذریعہ نے انکشاف کیا کہ جینڈر سٹیڈیز کے سٹوڈنٹ عمار کو یونیورسٹی سپورٹس جمنازیم کے سامنےایک گاڑی میں قتل کیا گیا۔ پولیس کے ذریعہ کا دعویٰ ہے کہ ایک عینی شاہد یا ممکنہ شریک ملزم دلاور کو حراست میں لیا گیا ہے جس نے بتایا کہ عمار ،حذیفہ اور وہ گاڑی میں موجودتھے،گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے حذیفہ نے عمار کو گولیاں ماریں ، جس کے بعد وہ فرار ہوگیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ عمار کےقتل کے محرکات کا جلد ہی سراغ لگا لیا جائےگا۔ اور تمام واقعات کی شفاف تحقیقات کر کے اس جرم کے کرداروں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
قتل یونی ورسٹی کے اندر نہیں ہوا
پرو وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود نے میڈیا کیمروں کے سامنے یقین کے ساتھ کہہ دیا کہ پنجاب یونیورسٹی میں گولی نہیں چلی۔ تمام سی سی ٹی وی کیمرے چیک کرلئے۔گولی کا شیل ملا نہ خون، نہ ہی کوئی عینی شاہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل کے واقعہ پر یونی ورسٹی انتظامیہ کو گہرا صدمہ ہے کیونکہ یہ بچہ ہمارا سٹوڈنٹ ہی نہیں بلکہ ایک ملازم کا بھانجا بھی ہے۔ ڈاکتر خالد نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکن اس واقعہ کو لے کر سیاست کر رہے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔