ویب ڈیسک:لانگ مارچ کی کوریج کے دوران نجی ٹی وی کی رپورٹر خاتون کا آخری انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل اس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقی آزادی مارچ نہیں ڈرامہ ہو رہا ہے ۔
یہ حقیقی آزادی مارچ نہیں ڈرامہ ہو رہا ہے یہ تھا آخری انٹرویو صدف نعیم کا
— Muhib Hussain Rizvi ???????? (@MuhibRizvi7) October 31, 2022
اس کے بعد اس کا قتل ہونا بنتا تھا اسے قتل کر دیا گیا pic.twitter.com/cq5QiyA5nl
پولیس کا کہنا ہےکہ صدف کے شوہر سے سادے کاغذ پر کسی قسم کی قانونی کارروائی نہ کرنےپر دستخط کرواکر کیس بند کیا گیا، تحریر پولیس اورسینئر وزیراسلم اقبال کی موجودگی میں لکھی گئی جب کہ کارروائی پولیس کی موجودگی میں اسپتال کے ایم ایس کے کمرے میں ہوئی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگریہ تحریر نہ دی جاتی تو دفعہ 322کے تحت مقدمہ درج ہونا تھا اور اگر مقدمہ درج ہوتا تو نہ صرف ڈرائیور کو پولیس کے حوالے کرنا پڑتا بلکہ کنٹینرکو بھی بند کرنا پڑنا۔