سٹی 42 : پی سی بی نے سہانے خواب دکھا کر پی ایس ایل فرنچائزز کو چونا لگادیا ۔
پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں حکام کی جانب سے ٹیم مالکان کو مجوزہ مالی ماڈل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بورڈ کیا کرنا چاہتا ہے جبکہ نہیں کمرشل کنٹریکٹس کا 90 فیصد شیئر دینے کی پھریقین دہانی کرائی گئی،البتہ فرنچائزز اس وقت حیران رہ گئیں جب گزشتہ برس طے ہونے والے138 روپے کے ڈالر ریٹ کی جگہ155روپے کا کہا گیا، مالکان نے 104 روپے فکسڈ کرنے کا کہا، مالکان سے اگلے ایڈیشن کی فیس ایک بار پھر طلب کرتے ہوئے 10 نومبر کا وقت دیا گیا ہے، فرنچائزز کورونا کی وجہ سے مالی مسائل کا شکار ہیں اس لئے انہوں نے تاخیر کی درخواست کی تھی مگر حکام نے توجہ نہ دی۔
ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران بیشتر وقت بورڈ حکام کسی ٹھوس اقدام کی یقین دہانی سے گریز کرتے ہوئے اپنی مجبوریاں بتاتے رہے، گزشتہ دنوں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی ( پی اے سی) میں اپنے ساتھ ہونے والے ”سلوک“ سے بھی آگاہ کیا گیا، ٹیم مالکان کو بتایا گیا کہ معاہدے میں کوئی تبدیلی کی تو مستقبل میں نیب اور ایف آئی اے کی تحقیقات میں آفیشلز کو جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے، اس لئے جو وہ آسانی سے کر سکتے ہیں وہی کریں گے۔ اس موقع پر ایک ٹیم مالکان نے کہا کہ پی ایس ایل میں فرنچائزز کا پیسہ لگا ہے عوام کا نہیں لہٰذا پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اس میں کوئی کام نہیں ہے، ایک اور ٹیم کے مالک نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں آپ ہمیں بھی ساتھ لے جائیے گا ہم انہیں جواب دیں گے۔
پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی کے بارے میں کہا گیا کہ وہ فرنچائزز کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن شاید بعض دیگر آفیشلز اتنے سنجیدہ نہیں ہیں، ایک موقع پر بورڈ حکام نے ٹیم مالکان پر جتایا کہ ہم سے لوگ کہتے ہیں کہ ان فرنچائزز سے معاہدہ ختم کیوں نہیں کر دیتے دوسرے لوگ سامنے آ جائیں گے مگر ہم ایسا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ فرنچائزز مجوزہ ماڈل سے خوش نہیں اور اسے ”اونٹ کے منہ میں زیرہ“ قرار دے رہی ہیں، بورڈ بھی فیس میں تاخیر پر سخت اقدام کا ذہن بنا چکا مگر ”مثبت میٹنگز“ کی باتیں کر کے معاملات حل کرنے میں اپنی سنجیدگی ظاہر کرنا چاہتا ہے۔