ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی جیل میں عافیہ صدیقی سےبہن کی ملاقات کااحوال

Afia Siddiqi meets with her sister in the US jail after long years of imprisenment, City42
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: امریکی جیل میں 13 سال سے قید پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی بڑی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات ہوئی، یہ ملاقات ٹیکساس کے شہر فورورتھ کی جیل ایف ایم سی کارس ول میں ہوئی۔

ڈاکٹر عافیہ سے ان کے خاندان کے کسی فرد کی یہ پہلی ملاقات تھی، یہ بات جماعتِ اسلامی کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر مشتاق احمد نے بتائی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کراچی سے لا پتہ ہوئے 24 سال اور امریکی قید میں 13 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔

  سینیٹر مشتاق نے بتایا کہ آج بروز بدھ جیل میں ڈاکٹر عافیہ سے ان کی پہلی بار اور ڈاکٹر فوزیہ اور کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ کی دوسری بار ملاقات ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر فوزیہ کی ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات تشویش ناک صورتِ حال میں ہوئی ہے لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی بیٹی کے ساتھ اب ملاقاتوں اور بات چیت کا راستہ کھل گیا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے عوام آواز اٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے امریکی حکومت سے بات چیت کریں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر فوزیہ کو اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ سے گلے ملنے اور ہاتھ ملانے تک کی اجازت نہیں تھی۔

ڈاکٹر فوزیہ کو اس بات کی اجازت بھی نہیں دی گئی کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کو ان کے بچوں کی تصاویر دکھا سکیں۔

جیل کے ایک کمرے میں دونوں بہنوں کے درمیان موٹا شیشہ لگا تھا اور اس کے آر پار دیکھتے ہوئے یہ ملاقات ہوئی تھی۔

عافیہ صدیقی سفید اسکارف اور خاکی جیل ڈریس میں تھیں، ڈھائی گھنٹے کی ملاقات میں پہلے 1 گھنٹے ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے روز اپنے اوپر گزرنے والی اذیت کی تفصیلات سنائیں۔

ڈاکٹر عافیہ نے بتایا کہ مجھے اپنی امی اور بچے ہر وقت یاد آتے ہیں، انہیں اپنی والدہ کی وفات کا علم نہیں ہے، ڈاکٹر عافیہ کے سامنے والے دانت جیل میں ہوئے حملے میں ضائع ہو چکے ہیں اور ان کو سر پر ایک چوٹ کی وجہ سے سننے میں بھی مشکل پیش آ رہی تھی۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کون ہیں؟
ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہنے والی ایک سائنسدان ہیں، جن کو افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے الزام ہمیں امریکہ لے جا کر مقدمہ چلایا گیا اور سزا سنائی گئی۔۔

مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئی تھیں۔

عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اُس وقت آیا، جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کر دیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔