ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکہ کےڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا،قرض کی حدبڑھانےکا بل آج کانگرس میں پیش ہوگا

Debt limit deal heads to vote in full House while McCarthy scrambles for GOP approval، City42
کیپشن: صدر بائیڈن اور اسپیکر میکارتھی میں حتمی اتفاق رائے کے بعد  امید کی جا رہی ہے کہ امریکہ کی وفاقی حکومت کی قرضہ لینے کی حد میں اضافہ کا بل آج بدھ کے روز پارلیمنٹ میں پیش ہو کر منظور ہو جائے گا۔( Screen Capture from AP video)
سورس: AP NEWS، Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: "ہم بل پاس کرنے جا رہے ہیں،"  امریکہ کی کانگرس میں ری پبلکن اسپیکرمیکارتھی نے سیشن سے باہر نکلتے ہوئے کہا تو ڈیفالٹ کے سنگین خطرہ سے دوچار امریکہ کے کروڑوں عوام اور دنیا بھر کی بزنس کمیونٹی کی کی جان میں جان آئی۔  صدر بائیڈن اور اسپیکر میکارتھی میں حتمی اتفاق رائے کے بعد  امید کی جا رہی ہے کہ امریکہ کی وفاقی حکومت کی قرضہ لینے کی حد میں اضافہ کا بل آج بدھ کے روز پارلیمنٹ میں پیش ہو کر منظور ہو جائے گا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق واشنگٹن میں بائیڈن حکومت  اور ریپبلکن ارکان پارلیمنٹ کے درمیان کئی ہفتوں سے جاری قرضہ کی حد بڑھانے پرسخت لڑائی کے بعد معاملہ اب بدھ کو ایوان (کانگرس) کے ووٹ کی طرف جا رہا ہے۔ کانگرس اور سینیٹ دونوں کی طرف سے بل کی فوری منظوری اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سوشل سیکورٹی وصول کنندگان، سابق فوجیوں اور دیگر ضروری اخراجات کے لئے حکومت کی ادائیگیاں جاری رہیں گی، اور ٹریژری کو امریکی قرضوں کی ادائیگی جاری رکھنے کی اجازت دے کر دنیا بھر میں مالی اتھل پتھل کو روکا جائے گا۔

قدامت پسندوں کی اکثریت کے حامل ہاؤس  (کانگرس)کے اسپیکر کیون میک کارتھی نے منگل کو اپنے ساتھی ریپبلکنز کو قرض کی حد اور بجٹ کے معاہدے پقائل کرنےکے لیے سخت محنت کی، انھوں نے صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات چیت کی اور ممکنہ طور پر تباہ کن امریکی ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے وقت پر  اپنے ساتھیوں سے منظوری حاصل کی۔ ری پبلکن پارٹی کے ارکان امریکہ کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے قرضہ کی حد بڑھانے پر تو تیار تھے لیکن ان کی ضد تھی کہ بائیڈن حکومت کم سے کم اخراجات کرے، خصوصاً ان بجٹ اخراجات پر انہیں سخت اعتراضات ہیں جو ریپبلکن پارٹی کی پالیسیوں سے متصادم ڈیموکریٹک پارٹی کی پالیسیوں سے متعلق ہیں۔منگل کے روز بند دروازوں کے پیچھے دو گھنٹے کی آخری میٹنگ میں جب بل کی منظوری کا حتمی فیصلہ ہوا تب بھی بہت سے ری پبلکن بجٹ میں بچت کی موجودہ تجاویز سےمطمئین نہیں تھے اور وہ بائیڈن حکومت کے لئے اپنے انتخای وعدوں کی تکمیل مزید مشکل بنانا چاہتے تھے تاہم کسی نہ کسی طرح اس بل کی منظوری پر اتفاق کر لیا گیا۔

آج کانگرس کے اجلاس میں پیش کیا جانے والا پیکیج مجموعی طور پر 99 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ  پیکیج اگلے دو سالوں کے لی حکومت کے اخراجات پر پابندی لگاتا ہے، قرض کی حد کو ختم کرتا ہے اور اس میں پالیسی تبدیلیاں شامل ہیں جیسے کہ کھانے کی امداد حاصل کرنے والے بوڑھے امریکیوں کے لیے کام کے نئے تقاضے اور اپالاچین انرجی پائپ لائن کی منظوری جس کی بہت سے ڈیموکریٹس مخالفت کرتے ہیں۔منگل کے روز ہاؤس رولز کمیٹی نے اس بل کے لئے 7-6 ووٹ دیا، جس میں دو ریپبلکنز نے مخالفت کی تو  اس سے مبصرین کو اندازہ ہوا کہ اب بھی ڈیفالٹ کے خطرہ سے نجات کی قانون سازی کو منزل تک پہنچنے میں مشکلات باقی ہیں۔

چند ناقد قانون سازوں کے مکمل طور پر مطمئن ہونے کی توقع کے ساتھ، بائیڈن اور میکارتھی وفاقی ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے ریپبلک پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان اپنی اپنی پارٹی کے فیصلوں کے ساتھ چلیں گے لیکن سیاسی اعتبار سے منقسم واشنگٹن میں یہ  ایک نایاب  امرہے۔ 435 رکنی ایوان میں منظوری کے لیے تقریباً 218 ووٹ درکار ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کانگرس میں انتہائی دائیں بازو کے "ہاؤس فریڈم کاکس" کے رہنماؤں نے اسپیکر میکارتھی اور حکومت کے  اس سمجھوتے کو منگل کے روز  تنقید کا نشانہ بنایا ۔ وہ اخراجات میں مزید کمی کا مطالبہ کررہے ہیں، اور انہوں نے کانگریس کی طرف سے بل کی منظوری کو روکنے کی کوشش کرنے کا  پکا عزم کر رکھا ہے۔