ویب ڈیسک: چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب ہم حکومت تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ تھا۔
ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کرتے ہوئے عمران خان نے بتایا کہ پیغام بیجھا گیا کہ اپنے ملک کا سوچیں، پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ نہیں بتا سکتا۔عمران خان نے کہا کہ امریکا کے زیر اثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروانا چاہتی ہے۔ عدم اعتاد کے دوران آصف زرادری سے رابطوں کی تردید کی اور ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا۔
عمران خان نے کہا کہ 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ آصف زرادری اور ن لیگ ایک ہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ لانگ مارچ ختم کرنے کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں ہے بلکہ لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہوتا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہو چکے ہیں اس لیے استعفوں کی تصدیق کے لیے جانے کی ضرورت نہیں ہے اور قومی اسمبلی کے فلور پر اسپیکر کے سامنے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
چیئرمین پی آئی ٹی نے کہا کہ جس دن اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب امپورڈٹ حکومت کو تسلیم کرنا ہے لہٰذا اب کسی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی جانے کی ضرورت نہیں۔