ویب ڈیسک:سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے 22 کروڑ عوام نے منتخب کیا تھا میری ذمہ داری میرا ملک تھا، عوام نے پاکستان کے لیے منتخب کیا تھا دنیا کی غلطیاں ٹھیک کرنے کے لیے نہیں۔
برطانوی ٹی وی اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عراق، افغانستان یا یوکرین تمام ملٹری آپریشنز کے خلاف ہوں، چین، روس اور امریکا سے تعلقات میں میرے لوگوں کا فائدہ تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نہیں چاہتا اسلام آباد میں لوگ جمع کرکے دوبارہ اقتدارمیں لائیں، امریکی رجیم چینج سے جو حکومت لائی گئی اس میں60 فیصد مجرم ہیں، الیکشن چاہتے ہیں عوام کو فیصلہ کرنے دیں وہ کس کو منتخب کرتے ہیں، ہمارے دور میں ریکارڈز زرمبادلہ پاکستان آیا، ریکارڈ فصلیں ہوئیں گروتھ ریٹ 6 فیصد رہا انڈسٹری ترقی کر رہی تھی، ریکارڈ ٹیکس کلیکشن ہوا پاکستان کورونا کے دوران دنیا کے 5 بہترین ممالک میں شامل رہا، بہتر پالیسی کے ذریعے کورونا کی وبا پر قابو پایا۔ گروتھ ریٹ5 اعشاریہ 6 فیصد رہا انڈسٹری ترقی کر رہی تھی۔
ہم روس سے سستا تیل اور گندم خریدنا چاہتے تھے، میرا دورہ روس پہلے سے طے شدہ تھا، مجھے کیسے پتہ تھا کہ روس پہنچوں گا تو یوکرین پر حملہ ہو جائے گا۔
عوام انتخابات چاہتے مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کریں گے، دنیا کو پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی پر عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، ہمیں بھی غیرجانبدار رہنے دیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کی دیکھ بھال کرسکیں۔
بھارت نے مسئلہ کشمیر پر یو این قرارداوں کی مسلسل خلاف ورزی کی، بھارت نے کشمیروں سے حق چھینا کیا کسی نے اس پر بات کی؟ کشمیر میں ظلم وبربریت ہے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کررہا ہے کیا کسی نے اس کی مذمت کی؟ بھارت کی مذمت اس لیے نہیں کی جاتی کیونکہ وہ ان کا اتحادی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان سے متعلق عالمی سطح پر پروپیگنڈا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزارجانیں دیں یعنی سب سے زیادہ قربانیاں دیں، امریکا افغانستان میں فوجی حل تلاش کررہا تھا افغانستان میں ناکامی ہمارے سر تھوپی جارہی ہے، افغانستان میں جو ہو رہا تھا اس کا ہم سےکوئی لینا دینا نہیں تھا، امریکی جنگ میں شمولیت سے ابھی تک دہشت گردی کا سامنا ہے۔