سرکاری افسران کی ترقیوں  سےمتعلق بڑی خبر

31 May, 2021 | 12:08 PM

ملک اشرف: نامکمل اے سی آرز والے افسران  محکمانہ ترقی کے حقدار قرار ، جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ  سول سرونٹ ایکٹ میں او ایس ڈی تعینات کرنے کی کوئی شق موجود نہیں۔ 

 تفصیلات کےمطابق جسٹس شجاعت علی خان نے گریڈ 18 کےآفیسر نجف اقبال بخاری کی درخواست پر سماعت کی ،جسٹس شجاعت علی خان نے ریماکس دیئے کہ او ایس ڈی  اینی مرضی سے نہیں بلکہ حکومت لگاتی ہے لہذا بطور او ایس ڈی  اے سی آرز لکھے جانےکا کوئی سوال پیدانہیں ہوتا، او ایس ڈی والے افسران کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے،یہ عمل غیر آئینی ہے۔جسٹس شجاعت علی خان نے دوران سماعت کہاکہ او ایس ڈی بنانا خزانے پر بوجھ کے مترادف ہے، کسی افسرکے او ایس ڈی بننے کے دوران اے سی آر مکمل کروانا اس کی ذمہ داری نہیں۔

جسٹس شجاعت علی خان نے گریڈ 18 کے آفیسر نجف اقبال بخاری کی درخواست پر سماعت کی،عدالت نے ڈائریکٹر پراسیکیویشن نجف اقبال بخاری کی پرموشن کے لئے دائر درخواست منظور کرلی۔ درخواست گزار کی  جانب سےوقار اے شیخ ایڈووکیٹ پیش ہوئے ،وقار اے شیخ ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ حکومت اکثر افسران کو او ایس ڈی بنا دیتے ہیں اور وہ سال سال تک او ایس ڈی ہی ریتے ہیں۔درخواست گزار پی سی ایس آفیسر اور گریڈ اٹھارہ میں ڈائریکٹر پراسیکیوشن  تعینات ہے،درخواست گزار اپنی تعیناتی کے ایک سال کے دوارن او ایس ڈی رہا۔ایک سال کی اے سی آرز نامکمل ہونے کو جواز بنا کر اسے پرموشن کے لئے نظر انداز کردیا گیا۔او ایس ڈی تعیناتی کے دوران اے سی آر مکمل کروانا درخواست گزار کی ذمہ داری نہیں ۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ موشن بورڈ  کو محکمانہ ترقی کے کا جائزہ لینےکاحکم دیا جائے۔

پنجاب حکومت کے لاء افسر کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی  اور مؤقف اختیار کیا گیاکہ نامکمل اے سی آر والے آفیسرز ترقی کے اہل نہیں۔ 

مزیدخبریں