ٹاؤن ہال (راؤ دلشاد) پبلک سیکٹر کمپنیز برائے کارکردگی کمیٹی نے لاہور پارکنگ کمپنی کی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم تو کردیا لیکن میٹروپولیٹن کارپوریشن کمپنی کوتحویل میں لینے اورپارکنگ سائٹس کو آؤٹ سورس کرنے سے متعلق خاموش، ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل کی عدم توجہی کے باعث نو تشکیل شدہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کاایک بھی اجلاس منعقد نہیں ہوسکا۔
پنجاب حکومت کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے تحفظات کے باوجود لاہور پارکنگ کمپنی کوتحویل میں لینا ہے یا نہیں؟ میٹروپولیٹن کارپوریشن کسی نتیجے پرنہ پہنچ سکی، 21 مئی کو لاہور پارکنگ کمپنی کا بورڈ آف ڈائریکٹرز تو تشکیل دے دیا گیا لیکن ایک بھی اجلاس منعقد نہیں ہوسکا۔
کمشنر لاہور و ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل سیف انجم نے بھی ایل پی سی کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا لیکن مستقبل کے حوالے کوئی فیصلہ نہ کرسکے، ڈاکٹر سلمان شاہ کی سربراہی میں اسٹیئرنگ کمیٹی نے لاہور پارکنگ کمپنی کی کارکردگی کو غیرتسلی بخش قرار دیا، جبکہ کمشنر لاہور و ایڈمنسٹریٹر ایم سی ایل کو لاہور پارکنگ کمپنی کے مستقبل سے متعلق تجاویز اور تحفظات پر مبنیٰ مراسلہ ارسال کردیا، کمپنی کے مستقبل کا فیصلہ کمشنر لاہور کے جوابی مراسلہ سے مشروط تھا۔
پارکنگ کمپنی شہریوں کو پارکنگ کی سہولیات دینے میں بری طرح ناکام رہی,سینکڑوں سائٹس پر پارکنگ مافیا کی سرپرستی میں اسٹینڈز چلائے جا رہے ہیں، لاہور پارکنگ کمپنی نے کسی کے خلاف باضابطہ کارروائی نہیں کی، اسٹیرنگ کمیٹی کی 6 مئی کو ہونیوالی میٹنگ میں صوبائی وزیر صنعت و تجارت نے پارکنگ کمپنی کو فرسودہ کمپنی قرار دیا ہے، لاہور پارکنگ کمپنی سیکشن 32 کے تحت وجود میں لائی گئی۔
قانون کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن پارکنگ کمپنی کے سو فیصد شیئرز کی مالک ہے، لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019ء کے تھرڈ شیڈول کے مطابق پارکنگ کی سہولیات کی فراہمی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی ذمہ داری ہے، میٹروپولیٹن کارپوریشن کا استحقاق ہے کہ پارکنگ کمپنی کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے یا موجودہ صورت میں آپریشن کی اجازت دے۔