سٹی42: اسرائیلی حملے میں مرنے والے 15 ریڈ کراس کارکنوں کی لاشیں ایک ہفتے بعد مل گئیں۔
ریڈ کراس موومنٹ نے اس بات پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے کہ جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں آٹھ فلسطینی میڈیکل ورکرز کے ساتھ سول ڈیفنس کے چھ کارکن اور اقوام متحدہ کے عملے کا ایک رکن مارے گئے۔
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار کے مطابق، 23 مارچ کو الحشاشین کے علاقے میں پانچ ایمبولینسیں، ایک فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کی گاڑی کو "ایک ایک کرکے" نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعہ میں غائب ہونے والوں کی 8لاشیں اتوار کو ایک "اجتماعی قبر" سے برآمد کی گئیں۔
فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (PRCS) نے کہا کہ ایک نواں میڈیکل ورکر اب بھی لاپتہ ہے ۔
اسرائیل کی فوج نے اس واقعہ کے متعلق کہا کہاسرائیلی فوجیوں نے ہیڈلائٹس یا ایمرجنسی سگنلز کے بغیر "مشکوک انداز میں آگے بڑھنے والی" گاڑیوں پر فائرنگ کی تھی۔ اس وقت کہا گیا ہے کہ مرنے والوں میں حماس کا ایک کارکن اور "آٹھ دیگر دہشت گرد" شامل ہیں۔
اس واقعہ کے ایک ہفتے بعد اتوار کے روز جس علاہ مین یہ واقعہ ہوا تھا، وہیں سے ریت میں دبی لاشیں نکلی ہیں۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے ریڈ کراس کے مقامی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تمام افراد کی لاشیں رفح کے علاقے تل السلطان میں ریت میں دبی ملی ہیں۔
غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر (او سی ایچ اے)کی جانب سے تصدیق کی گئی ہےکہ لاپتہ ہونے والے 15 امدادی کارکنوں کی لاشیں مل گئی ہیں۔
لاشوں کے قریب امدادی کارکنوں کی ایمبولینسیں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کے نشان والی گاڑی بھی موجود تھی۔
عرب میڈیا کے مطابق ایک ہفتہ قبل یہ کارکن رفح کے علاقے تل السلطان میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے پہنچے تھے کہ صیہونی فوجیوں کی براہ راست گولیوں کا نشانہ بن گئے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈکریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) نے امدادی کارکنوں کے قتل پر گہرے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ امدادی کارکن زخمیوں کی مدد کرنے جارہے تھے، ان کی جیکٹس کی وجہ سے انہیں دور سے ہی باآسانی شناخت کیا جاسکتا تھا، ان کی گاڑیوں پر ہلال کا نشان بھی تھا۔
آئی ایف آر سی کے مطابق تمام لاشوں کو 7 دن بعد رفح کے اس علاقے تک رسائی ملنے پر نکالا گیا ہے۔ آئی ایف آر سی کا کہنا ہےکہ حالیہ تنازع کے بعد سے فلسطینی ہلال احمر کے 30 رضا کار مارے جاچکے ہیں۔