سٹی42: ہفتے کی رات تل ابیب میں ہزاروں افراد وزیراعظم نیتن یاہو سے یرغمالیوں کی واپسی کے لئے فوری ڈیل کے مطالبہ کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ہفتے کی رات کو ہزاروں شہریوں نے تل ابیب اور کئی دیگر شہروں میں یرغمالیوں کی فوری واپسی کے لئے احتجاج کیا۔
ہفتے کے روز یہ احتجاج پہلے سے طے تھا، اسی دوران حماس نے اپنی قید مین موجود یرغمالیوں مین سے ایک یرغمالی ایلکانا بوہبوت کی ایک پروپیگنڈا ویڈیو بھی سوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلا دی جس مین اس یرغمالی کو اپنی رہائی کی اپیل کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ حماس کی اس پروپیگنڈا ویڈیو نے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت مزید بڑھائی۔
احتجاج میں ان 59 اسرائیلیوں کے لواحقین بھی شامل تھے جو اب تک حماس کی قید میں ہیں اور ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو حماس کی قید سے رہا ہو کر واپس آ گئے ہیں۔ احتجاج مین ان لوگوں کے رشتہ دار بھی شریک تھے جنہیں حماس کی قید سے زندہ سلامت رہائی نصیب نہیں ہوئی اور حماس نے ان کی لاشیں واپس بھیجیں، وہ لوگ بھی احتجاج مین شریک ہوئے جن کے عزیزوں کو حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے اندر گھس کر ان کے گھروں سے اغوا کیا لیکن اب حماس کے پاس ان کی لاشیں موجود ہیں جنہیں وہ واپس نہیں کر رہی۔
احتجاج کرنے والے تمام یرغمالیوں اور میتوں کی واپسی کے لئے حماس کے ساتھ ڈیل جلد کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلہ میں حماس نے صرف 26 یرغمالیوں کو رہا کیا اور دو شیرخوار بچوں کی نوجوان والدہ شیری بیباس اور ان کے دونوں بچوں کفیر اور ایریل کی لاشیں واپس بھیجیں۔ جنگ بندی کا یہ 42 روزہ معاہدہ ختم ہونے کے بعد حماس باقی 59 یرغمالیوں کی واپسی کے لئے معاہدہ میں توسیع نہیں کر رہی بلکہ اسرائیل سے غزہ سے مکمل انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے جس کے جواب میں دو ہفتے پہلے اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں اور شخصیات پر پھر سے حملے شروع کر دیئے ہیں۔
حماس کے حملے کے بعد سے جنگ مین مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد اب 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور غزہ میں حماس سے فوری جنگ بندی کرنے اور غزہ سے نکل جانے جیسے مطالبوں کو لے کر احتجاج شروع ہو گیا ہے۔