ٹوبہ ٹیک سنگھ قتل کیس,  مزید دو اہم ملزموں کا جسمانی ریمانڈ ہو گیا

31 Mar, 2024 | 05:50 PM

سٹی42: ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی گاؤں میں خونی رشتہ داروں کے ہاتھوں سفاکی سے قتل ہونے  والی لڑکی ماریہ کے بھائی اور بھابھی سمیرا کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔ ٹوبہ  ٹیک سنگھ پولیس کو میاں بیوی کا چار روز کا جسمانی ریمانڈ مل گیا۔
علاقہ مجسٹریٹ طلعت جاوید نے دونوں ملزموں کا  جسمانی ریمانڈ دیا۔ مقتولہ ماریا کے دوسرے بھائی اور بھابی کو کل ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کو  گلا دبا کر قتل کرنے میں براہ راست ملوث پائے گئے بھائی اور باپ پہلے گرفتار ہوئے تھے اور وہ دونوں اس وقت چار دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
مقتولہ کے بھائی شہباز اور بھابھی کو ابتدا میں شامل تفتیش کیا گیا تھا، بعد ازایں ان دونوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
ماریہ کے قتل کی ویڈیو  اس کےبھائی شہباز نے بنائی تھی۔مقتولہ ماریہ کی بھابی سمیرا بھی  اس کے قتل کے وقت کمرے میں موجود تھی۔

 ہائی پروفائل کیس

ٹوبہ ٹیک سنگھ کے گاؤں کی مقتول لڑکی کے قتل کے مقدمہ کو پنجاب حکومت نے ہائی پروفائل کیس قرار دے دیا ہے اور اس کی تفتیش اور پراسیکیوشن کی اعلی ترین سطح پر مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل نے خود اس کیس کی تفتیش فول پروف لیگل پروسیجرز کے مطابق کروانے کے لئے  پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسروں سے ملاقاتیں کین ار انہیں گائیڈ لائنز مہیا کیں۔ پولیس کے سینئیر افسر اس کیس کی تفتیش کو روزانہ بنیاد پر دیکھ رہے ہیں۔

مقتولہ ماریا کی قبر کشائی اور پوسٹمارٹم

ماریا کی قاتل فیملی نے اپنے جرم کو چھپانے کے لئے ماریا کا جنازہ عجلت میں پڑھوا کر اسے قبرستان میں دفنا دیا تھا۔ پولیس کو اس جرم کی اطلاع مخبر سے ملی، پولیس نے دو مرکزی ملزموں کو گرفتار کر کے ان سے تحقیق کی، قتل کی ویڈیو کلپ دیکھی اور مقتولہ کی قبر کشائی کے لئے طریقہ کار کے مطابق میجسٹریٹ کو درخواست دے دی جس کی منظوری ملنے کے بعد دو دن پہلے اس کی قبر کھود کر ڈیڈ باڈی نکالی گئی اور ٹوبہ ٹیک سنگھ ڈی ایچ کیو ہاسپٹل میں پوسٹمارٹم کیا گیا۔ مقتولہ کے  جسم سے ضروری مواد حاصل کر کے تجزیہ کے لئے پنجاب فورنزک سائینس ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دیئے گئے۔ کل مقتولہ کے قاتل بھائی اور باپ کے ڈی این اے کے نمونے بھی لیب کو بھیجے گئے۔ 

ٹوبہ ٹیک سنگھ: چک 477-JB اللووال میں  بھائی اور باپ کے ہاتھوں قتل ہونے والی 22   سالہ لڑکی ماریہ کے قتل کی تفتیش کے  نتیجہ میں یہ انکشاف ہو چکا ہے کہ وہ حاملہ تھی اور اسے مبینہ طور پر بھائی اور باپ نے جبری انسیسٹ کا نشانہ بنایا تھا۔ اس جرم کو ہی چھپانے کے لئے سارے گھرانے نے مل کر اسے قتل کر دیا۔ 

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عبادت نثار نے میڈیا کو بتایا کہ شکوک و شبہات ہیں کہ مقتولہ ماریہ کو دونوں ملزمان، اس کے بھائی فیصل اور والد عبدالستار نے بدکاری کا نشانہ بنایا۔ وہ حاملہ ہو چکی تھی اور انہوں نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ماریہ کے ایک اور بھائی شہباز نے ویڈیو بنائی اور  مبینہ طور پر اس نے پولیس کو واقعے کی اطلاع دی۔ تاہم پولیس نے صدر پولیس کے سب انسپکٹر احمد رضا کی شکایت پر دونوں بھائیوں اور ان کے والد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔اس وقت  تینوں ملزمان اور مقتولہ کی بھابیجسمانی ریمانڈ پر  پولیس کی تحویل میں ہیں۔ 

کیا مقتولہ انسیسٹ کا نشانہ بنی، کیا وہ حاملہ تھیَ؟

ڈی پی او نثار نے کہا کہ فرانزک لیب کی رپورٹ سے تصدیق ہو جائے گی کہ مقتولہ کو کیسے قتل کیا گیا اور وہ حاملہ تھی یا نہیں۔

ذرائع کے مطابق فیصل کی بھابی نے تفتیش میں دعویٰ کیا کہ فیصل نے قتل کے بارے میں کسی کو بتانے پر اسے اور اس کے بچوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ متاثرہ نے اسے ببھائی اور باپ کی سنگین جرم شمار ہونے والی بے حیائی کے بارے میں بتایا تھا۔ مقتولہ کی بھابی کا آج جسمانی ریمانڈ ہونے کے بعد امکان ہے کہ ایک دو روز میں اس سنگین جرم کی مکمل حقیقت پولیس کے سامنے آ جائے گی۔

پولیس شکایت پر مقدمہ درج ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کارروائی

یہ واقعہ 17 اور 18 مارچ کی درمیانی رات پیش آیا تھا اور اہل خانہ نے ماریہ کو گاؤں کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا تھا۔

دوسرے دن اس جرم کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کی اور عوام میں غم و غصہ پایا۔ اطلاعات ہیں کہ شہباز نے ویڈیو ایک وکیل کے ساتھ شیئر کی تھی جس نے اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔ خوفناک ویڈیو میں مرکزی ملزم فیصل کو اپنی بہن کو قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ اس کے والد کو اس کے ساتھ ایک اور چارپائی پر بیٹھے دیکھا گیا ہے۔ اس میں متاثرہ کی بھابی بھی دکھائی دیتی ہے۔

مزیدخبریں