(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کیا اور اس دوران انہوں نے خارجہ پالیسی پر بات کی۔عمران خان نے کہا کہ اتوار کو عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے،اتوار کو ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا.
تفصیلات کےمطابق وزیراعظم عمران خان نےقوم سے اہم خطاب میں کہا کہ آج میں نے آپ سے بہت اہم بات کرنی ہے،آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر ہے، اپنی قوم کو بتانا چاہتاہوں کہ میں سیاست میں کیوں آیا، ہمارے سامنے 2 راستے ہیں،اللہ نے مجھے سب کچھ دے دیا ہے،آج بھی مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں،زیادہ تر لوگوں کو سیاست میں آنے سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا،ہم وہ پہلی نسل تھے جو آزاد پاکستان میں پیدا ہوئے،خود داری آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے۔
ریاست مدینہ مسلمانوں کیلئے رول ماڈل ہے،طاقتور اور غریب کیلئے الگ الگ قانون ہو تو وہ قوم تباہ ہوجاتی ہے،ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی تھی،جہاں انصاف نہ ہو وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں،پیسے اور خوف کی غلامی شرک ہے،لوگ مجھے پوچھتے تھے آپ کو سیاست میں آنے کی ضرورت کیا تھی؟جب میں چھوٹا تھا تو پوری دنیا میں پاکستان کی مثالیں دی جاتی تھیں۔کلمہ ہمیں کسی کے سامنے جھکنا نہیں سیکھاتا،سب سے بڑا شرک پیسے کی پوجا کرنا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہناتھا کہ وسطی ایشیا سے لوگ پاکستان کی یونیورسٹیوں میں آتے تھے،ہمیں بھی اپنے پیغمبر کے راستے پر چلنا چاہیے، وہ عظمت کا راستہ ہے،25سالہ سیاست میں ایک چیز کہی ہےکسی کے سامنے نہیں جھکوں گا،ہم کسی کے خلاف نہیں لیکن مفاد پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہناتھا کہ 9،11میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا،اس وقت بھی دوسروں کی جنگ میں شرکت کی مخالفت کی تھی،جب مشرف ہمیں امریکا کی جنگ میں لے کر گئے میں تب بھی اسی کمرے میں بیٹھا تھا،ہمیں کہا گیا کہ امریکا کی حمایت نہ کی تو کہیں وہ ہمیں ہی نہ مار دے، میں نے ہر جگہ پر کہا ہمارا اس جنگ سے کچھ لینا دینا نہیں تھا،کیا پرائی جنگ میں پاکستانیوں کو قربان کرنا چاہیے؟دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔
امریکہ کی جنگ میں شرکت سے سب سے زیادہ نقصان قبائلیوں کو ہوا،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی،قبائلی علاقے کو میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں،اس جنگ میں قبائلی علاقے میں کتنے ہی لوگ مارے گئے،باجوڑ میں ڈرون حملے میں مدرسے کے 80بچے مارے گئے، بار بار ہم سے ہی ڈو مور کا مطالبہ کیا گیا، ڈرون حملوں کیلئے دھرنے دیئے، وزیرستان مارچ کیا۔
ہر فورم پر ڈرون حملوں کیخلاف آواز اٹھائی،کس قانون میں لکھا ہوا ہے کہ جس کیلئے جنگ لڑیں وہ ہی آپ پر حملہ کرے،حکومت میں آتے ہی کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنے لوگوں کیلئے ہوگی،کہا تھا ہم ایسی کوئی خارجہ پالیسی نہیں بنائیں گے جس سے ہمارے لوگوں کو نقصان ہو،بھارت نے کشمیر کا اسٹیٹس بدل کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی،ایک آزاد ملک کو یہ پیغام بھیجا گیا۔
عمران خان کا کہناتھا کہ 7مارچ کو ہمیں کسی ملک سے ایک پیغام آیا،ہے تو یہ پیغام وزیراعظم کیلئے لیکن پوری قوم کے خلاف ہے،اس پیغام میں عدم اعتماد آنے سے پہلے ہی اس کا ذکر تھا،کہا گیا عمران خان چلا گیا تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا،ہمیں کہا گیا اگر عمران خان چلا جاتا ہے تو ہم پاکستان کو معاف کرد یں گے،کہا گیا اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے توہمارے آپ کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے،قوم سے سوال ہے کہ کیا یہ ہماری حیثیت ہے؟
یہ ایک آفیشل ڈاکومنٹ ہے، ہمارے سفیر کو کہا گیا،کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی، ہمارے سفیر کو کہا گیا کہ جب تک عمران خان ہے تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے،دورہ روس پر ساری مشاورت مکمل کی تھی،ہمیں بتایا گیا جب تک عمران خان ہے ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہو سکتے،ہمیں کہا جارہا ہے کہ آپ روس کیو ں گئے، ایسے کہا جارہا ہے جیسے ہم ان کے نوکر ہیں،یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عمران خان کی جگہ جو آئیں گے انہیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
وزیراعظم کا اپنے خطاب میں مزید کہناتھا کہ مجرم ڈکلیئر ہونے والا جھوٹ بول کر بھاگا ہوا ہے،ہمیں بتایا گیا جب تک عمران خان ہیں ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہو سکتے،ان کو ملک کو لوٹنے والے ٹھیک لگتے ہیں لیکن عمران خان انہیں پسند نہیں ہے،ان کو تمام پاکستانی لیڈروں کا پتہ ہے کہ کس کے کتنے پیسے باہر پڑے ہیں،انہیں ہم سب سیاستدانوں کے بارے میں معلوم ہوتا ہے۔
ہمارے تین لوگ ان کو پسند آ گئے ہیں،ان تینوں نے اپنے دور حکومت میں ڈرون حملوں کی مذمت تک نہیں کی،400ڈرون حملوں کی کسی نے ایک بار بھی مذمت نہیں کی، اس لیے ان کو یہ لوگ پسند ہیں،نوازشریف نیپال میں اپنی ہی فوج سے بچنے کیلئے نریندر مودی سے مل رہے تھے،وکی لیکس نے بتایا کہ فضل الرحمان نے امریکی سفیر کو کہا مجھے موقع دیں،کیسے ممکن ہے کوئی میرے آرمی چیف کو دہشتگرد کہے اور میں چپ کر کے بیٹھا رہوں۔
یہ ایک آفیشل دستاویز ہے، ہمارے سفیر کو کہا گیا ،ہم ایک آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں،شہباز شریف نے کہا عمران خان نے ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کر بڑی غلطی کی،ہم جنگ یا کسی تنازعہ میں آپ کے ساتھ نہیں ہاں امن میں آپ کے ساتھ ہیں، جب آپ کو خود شرم نہ ہو تو دنیا نے اپ کی کیا عزت کرنی ہے،ماضی میں بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں انہیں کتنی ذلت کا سامنا کرنا پڑا، میری سب سے بڑی ذمہ داری میرے 22 کروڑ لوگ ہیں۔
شہباز شریف کا اقتدار میں آنے کا مقصد ہی کچھ اور ہے،ہمارے ملک میں بمباری ہورہی تھی آ پ اور آپ کے بھائی صاحب چپ رہے،کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے اس مراسلے کے منٹس کو رکھا ،اتوار کو عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے،اتوار کو ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔
ہمارے انصاف کے نظام میں یہ طاقتور کو قانون کے نیچے لانے کی صلاحیت نہیں،مجھے کہا گیا استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک کھیلوں گا،چاہتاہوں کہ پوری قوم دیکھے کون اپنے ضمیر کا سودا کرتا ہے،اگر آپ کا ضمیر جاگا تھا تو آپ کو استعفیٰ دینا چاہیے تھا،چوری کے پیسے سے لوگوں کو خریدا جارہا ہے،کچھ بھی نظریاتی نہیں ہورہا ہے۔
یہ صرف اور صرف ضمیر کا سودا ہورہا ہے،مجھے ابھی بھی اپنے لوگوں سے امید ہے،ان سے کہتا ہوں لوگوں نے کبھی آپ کو بھولنا نہیں،یہ لوگ موجودہ دور کے میر صادق اور میر جعفر ہیں،یہ آپ وہ کرنے جا رہے ہیں جس پر آنے والی نسلیں بھی معاف نہیں کریں گی،کوئی خوش فہمی میں نہ رہے کہ عمران خان چپ کر کے بیٹھ جائیگا،میں وہ آدمی نہیں جسے پرچی پر پارٹی کی چیئرمین شپ ملی ہو۔
میں کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا، مجھے مقابلہ کرنا آتا ہے،کسی صورت سازش کامیاب نہیں ہونے دوں گا،جن کےضمیرجاگ گئے ان کوپہلے استعفیٰ دیناچاہیے،لوگ جانتے ہیں میں آخری گیندتک مقابلہ کرنے والا ہوں،جوبھی نتیجہ آئےاس سے مزید مضبوط ہوجاؤں گا،چوری کے پیسوں سے لوگوں کوخریداجارہا ہے،سندھ ہاؤس میں قوم کےسامنے تماشا لگایاجارہا ہے،ضمیروں اورملکی خودمختاری کاسودا ہورہا ہے۔
مجھے کہا گیا کہ استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں ، ہار نہیں مانوں گا، دیکھنا چاہتا ہوں کہ کون جا کر اپنے ضمیرکا فیصلہ کرتا ہے، اگر کسی کو ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا تو استعفیٰ دیتے۔