ویب ڈیسک : پاکستان کے معروف گلوکار و موسیقار اور 30 برس تک 'اسٹرنگز' کا حصّہ رہنے والے فیصل کپاڈیہ نے کہا ہے بینڈ کے خاتمے کا اعلان کرکے دو دن تک روتارہا۔ زندگی کیسے شروع کروں کچھ سمجھ میں نہیں آتا تھا۔
ایک میڈیا انٹرویو میں فیصل کپاڈیہ نے کہا ہے کہ اسٹرنگز میری شناخت تھا اس کو آج بھی مس کرتا ہوں۔ سوچا تھا ریٹائر لائف بسر کروں۔ سفر کروں اسپین یا اٹلی کے چھوٹے سے گاؤں میں جاکر رہنا شروع کردوں ۔ یہ خواہش اب بھی ہے کروں گا یہ کبھی نہ کبھی زندگی میں۔ مگر اللہ کا اپنانظام ہے چھوڑنے کے ایک سال بعد دو گانوں کے ذریعے واپسی کی ہے۔ سولو آرٹسٹ کے طور پر نہیں آنا چاہتا تھا ۔ مگر کوک اسٹوڈیو کے زلفی نے مجبور کردیا۔ انہوں نے کہا دوسرا گانا حدیقہ کیانی اور شہزاد رائے کے ساتھ کیا اور یہ 90 کا گینگ تھا۔ ایکسائٹنمنٹ تھی ۔ سمندر پار پاکستانیوں اور وطن کے لئے ہر قربانی دینے کیلئے تیارہوں۔
اب زندگی میں بلال نہیں تسلیم کرلیا ہے کبھی اکیلے کوئی کام کیا ہی نہیں تھا انٹرویو تک تنہا نہیں دیا انہوں نے کہا یہ زندگی کا نیا سفر ہے۔ مکمل نیا سفر۔ ہر عروج کو زوال ہے ہوسکتا ہے ہم پانچ سال اسٹرنگز کو اور اسی معیار پر چلا لیتے لیکن پھر کیا۔ اب اسےایک عروج پر چھوڑا ہے۔ زندگی ہے ہوتا ہے شائد کبھی پھر مل جائیں ۔