موج دریا روڈ (رضوان نقوی) اربوں روپے کا مالیاتی سکینڈل سامنے آنے پر ایف بی آر متحرک، شہر کے 37 شوگر ڈیلرز کیخلاف تحقیقات، ٹیکس معاملات، بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں کی چھان بین شروع کردی گئی، 9 غیررجسٹرڈ شوگر ڈیلرز کا کھاتہ بھی کھل گیا۔
اربوں روپے کا مالیاتی سکینڈل سامنے آنے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے شوگر ڈیلرز کے ٹیکس معاملات کی چھان بین کا عمل شروع کردیا، ایف بی آر نے لاہور کے 37 شوگر ڈیلرز کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں کی "تھرڈ پارٹی معلومات" اکٹھی کرنے کا عمل شروع کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے لاہور کے 9 غیررجسٹرڈ شوگر ڈیلرز کے قومی شناختی کارڈز اور نام بھی ایف بی آر کو بھجوا دیئے، شوگر بروکرمحمود جاوید، پروین ذوالفقار، صفیہ بیگم، عامرہ ضمیر، محمد وقاص، ہمایوں بشیر، شیخ ساجد اور ساجد مقبول کا ریکارڈ موصول ہونے کے بعد کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
ایف بی آر نے مختلف ملز کے ساتھ مل کر چینی کی اربوں کی لین دین کرنے والے غیررجسٹرڈ شوگر ڈیلرز کو کمپلسری رجسٹرڈ کرلیا، ایف بی آر ڈیلرز کے اہل خانہ اور ملازمین کے بنک اکاؤنٹس اور اثاثوں کی بھی مانیٹرنگ کرے گا۔
دوسری جانب حکومت کے چینی کی سپلائی کے دعوؤں کے باوجود چینی کی قلت دور نہیں ہوسکی اور قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ بھی نہیں رک سکا، اب بھی چینی 105سے 110روپے کلو تک فروخت ہورہی ہے۔چینی کی طرح آٹے کے بحران نے بھی لاہوریوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، شہری چینی کیساتھ آٹے کی شدید قلت سے پریشان ہیں۔
فلورز ملز مالکان کا کہنا ہے کہ گندم کا نیا سیزن 15 اپریل سے شروع ہونا ہے مگر محکمہ خوراک نے ابھی سے گندم کا کوٹہ کم کردیا، جس کے باعث فلور ملز نے اوپن مارکیٹ میں سپلائی کم کردی۔