بسام سلطان: حکومت کو آئے سات ماہ ہوچکے ہیں مگر لاہور کے واٹر فلٹریشن پلانٹس کی حالت زار میں بہتری نہ آ سکی۔7 ماہ سے فلٹریشن پلانٹس کی بحالی صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہے شہر میں 282 فلٹریشن پلانٹ تا حال ناکارہ ہیں۔
شہرمیں صاف پانی کی فراہمی بڑا مسئلہ بن چکی ہے حکومت کو آئے سات ماہ مکمل ہوگئے۔ فلٹریشن پلانٹس کی حالت زار تبدیل نہ ہوسکی۔ مختلف محکموں کے زیرانتظام ایک ہزار 218 واٹر فلٹریشن پلانٹس موجود ہیں۔
دستاویزات کے مطابق شہرکے282 واٹر فلٹریشن پلانٹس سرے سے ناکارہ ہیں۔ محکموں کی نااہلی اورمناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے پلانٹس ناکارہ ہوچکے ہیں۔ فنڈز کی کمی، مدت پوری ہونا اور پرانی ٹیکنالوجی بھی ناکارہ ہونے کی وجوہات میں شامل ہیں۔
موجودہ ٹھیک واٹرفلٹریشن پلانٹس میں بیشتر بھی مدت پوری ہونے کے باعث صاف پانی کی فراہمی سے قاصرہیں۔
محکمہ ہاوسنگ کے زیرانتظام 206 واٹر فلٹریشن پلانٹس تمام کے تمام غیرفعال ہیں۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے12 پلانٹس ناکارہ ہیں۔ محکمہ بلدیات کے61، ہائرایجوکیشن کے 5، سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے 2 واٹرفلٹریشن پلانٹس ناکارہ ہیں۔