سٹی42: بھارت کی ریاست ہریانہ کےمسلم اکثریتی شہر نوح ( میوات) میں ہندو انتہا پسندوں کی تنظیم کے اشتعال انگیز جلوس کے دوران فساد شروع ہو گیا جس کے نتیجہ میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کے دو متحارب گروپوں نے بڑے پیمانہ پر گاڑیوں اور پراپرٹیز کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا۔ فساد کے نتیجہ میں ہوم گارڈز کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے، شہر میں پیراملٹری فورسز ہیلی کاپٹروں کے زریعہ پہنچائی جا رہی ہیں۔
بھارتی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق بلوے پر قابو پانے کے لئے پہلے پولیس کوشش کرتی رہی پھر پیرا ملٹری فورس طلب کی گئی لیکن بلوہ تب بھی کنٹرول نہ ہوا تو شہر میں پیرا ملٹری فورس کی 15 مزید کمپنیاں طلب کر لی گئیں۔شہر میں انٹرنیٹ سروس مکمل بند کر دی گئی، پولیس نے پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور پورے ضلع میں لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی۔
ہریانہ حکومت نے کہا کہ "شدید کشیدگی" پر قابو پانے کے لیے بدھ تک موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل رکھی جائیں گی۔
فساد کے نتیجہ میں ہوم گارڈز کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے اور بعض علاقوں میں لوگوں نے فساد سے بچنے کے لئے گھر چھوڑ کر ایک مندر میں پناہ لے لی۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2500 سے زائد افراد نےنوح شہر سے نکل کر گوڑگاوں کے نزدیک ایک مندر میں پناہ لی ہوئی ہے۔
عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ انتہا پسند ہندووں کے جلوس نے شر پسندی پر مبنی نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کے علاقہ کا رخ کیا تو وہاں ان کا جھگڑا ایک اور انتہا پسند ہندو تنظیم بجرنگ دَل کے کارکنوں سے ہو گیا۔ جس نے بڑھ کر بلوہ کی شکل اختیار کر لی۔ یہ جلوس انتہا پسند ہندو تنظیم وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں نے نکالا تھا۔ اس جلوس میں بہت سے لوگ دوسرے علاقوں سے گاڑیوں پر سوار ہو کر آئے تھے۔ ابتدا میں لڑکوں کے ایک گروپ نے اس جلوس کا سڑک پر راستہ روکا، پھر پتھروا شروع ہو گیا اور اس کے بعد بہت سی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی جن کے بارے مین کہا جا رہا ہے کہ یہ جلوس کے شرکا کی تھیں۔
ہریانہ پولیس ککا کہنا ہے کہ پرتشدد جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب وشو ہندو پریشد کی 'برج منڈل جلابھشیک یاترا' کو نوح کے کھیڈلا موڈ کے قریب نوجوانوں کے ایک گروپ نے روکا، اور جلوس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس کی کچھ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا ہے کہ حکومت نے پڑوسی اضلاع سے اضافی فورس بھیجی ہے۔ انہوں نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، ’’ہم ہیلی کاپٹر کے ذریعے فورسز بھیجنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیر داخلہ بت بتایا کہ نوح شہر میں فساد کا باعث بننے والی بجرنگ دل کی یاترا کو پہلے گروگرام کے سول لائنز سے بی جے پی ضلع صدر گارگی ککڑ نے جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ جلوس کے ساتھ پولیس کی نفری تعینات تھی۔
پی ٹی آئی کے مطابق، جھڑپ کا محرک بلبھ گڑھ میں بجرنگ دل کے ایک کارکن کے ذریعہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا ایک قابل اعتراض ویڈیو تھا۔ یہ بھی اطلاعات تھیں کہ راجستھان میں دو مسلمان مردوں کے قتل میں مطلوب گائے کا محافظ مونو مانیسر اس جلوس میں شامل ہونے والا تھا۔
ریاستی وزیر داخلہ انل وج نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، "ہماری پہلی ترجیح حالات کو کنٹرول میں لانا ہے۔ ہم سب سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کر رہے ہیں۔" وج نے کہا کہ اس نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل، ایڈیشنل چیف سکریٹری اور دیگر سینئر حکام سے بھی بات کی۔