ویب ڈیسک: بلوچستان میں طوفانی بارشوں نے تباہی کی داستان رقم کر دی ، 132افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، صوبے میں 7 ڈیم ٹوٹ چکے ہیں۔دوسری طرف ملک کے متعدد بیراج سیلاب کی زد میں ہیں، اور سکھر بیراج سے مزید لاشیں برآمد ہو گئی ہیں، جس کے بعد رواں ماہ برآمد لاشوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے صوبے بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہرطرف تباہی مچادی ہے اور متاثرین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، 10 سے زائد اضلاع میں نظام زندگی معطل ہو گیا ہے، کوئٹہ، جھل مگسی، مستونگ اور چمن میں تباہی کے مناظر دیکھے جا رہے ہیں، سیکڑوں مکانات منہدم ہو چکے ہیں، توبہ اچکزئی میں موسلا دھار بارشیں ہو رہی ہیں، سیلابی ریلا مال مویشی، کھڑی فصلیں، سیب کے باغات بہا کر لے گیا۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بارشوں سے 7 ڈیم ٹوٹ چکے ہیں، جب کہ متعدد ڈیم پانی سے بھر گئے ہیں، مون سون کی بارشوں سے دریائے سندھ میں بھی پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے کچے کے علاقے زیر آب آ گئے ہیں اور کئی شہروں سے رابطہ منقطع ہو گیا، جھل مگسی سے بھی سیلابی ریلا سندھ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق تربت میں میرانی ڈیم بھر گیا ہے، جس کی وجہ سے اسپل وے کھول دیے گئے ہیں اور پانی کا اخراج جاری ہے، میرانی ڈیم کی بلند ترین سطح 244 فٹ، اور پانی کی موجودہ سطح 246 فٹ ہے۔ حب ڈیم میں پانی کی سطح 339 فٹ ہے جب کہ اسپل وے کی حد 350 فٹ ہے، شادی کور ڈیم گوادر میں پانی کی بلند ترین سطح 54 میٹر جب کہ پانی کی موجودہ سطح 51.34 میٹر ہے۔
میانوالی میں جناح بیراج میں نچلے درجے کا سیلاب آ گیا ہے، بیراج کی سالانہ دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے متعددگیٹ جام ہو گئے اور مشینری زنگ آلود ہو گئی ہے، جن کی بحالی کا کام جاری ہے۔ جناح بیراج میں پانی کی سطح بلند ہونے کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے، بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 78 ہزار 666 اور اخراج 2 لاکھ 75 ہزار 166 کیوسک ہے۔
ادھر گڈو بیراج پر پانی میں 24 گھنٹے کے دوران 20 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا ہے، تربیلا، چشمہ، تونسہ، گڈو اور سکھر بیراج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔تربیلا میں پانی کی آمد 3 لاکھ 10 ہزار 600، اور اخراج 2 لاکھ 57 ہزار 900 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، کالا باغ میں پانی کی آمد 2 لاکھ 71 ہزار 579، اور اخراج 2 لاکھ 68 ہزار 79 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔