سٹی 42: شہر میں موجود سرکاری و حساس تنصیبات،عبادت گاہیں اور اہم شخصیات کے دفاتر اور رہائش گاہیں غیر محفوظ قرار، سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں سیف سٹی اتھارٹی کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔
شہر میں لگے اڑتالیس فیصد کیمرے غیر فعال، سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں حیرت انگیز انکشافات سامنے آگئے۔ زرائع کے مطابق سی ٹی ڈی نے شہر میں نصب کیمروں کے غیر فعال ہونے کی رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش کر دی، جس کے مطابق شہر میں موجود سرکاری و حساس تنصیبات ، عبادتگاہیں اور اہم شخصیات کے دفاتر اور رہائش گاہیں غیر محفوظ قرار دے دی گئیں ہیں۔ رپورٹ میں لکھا گیا کہ جوہر ٹاؤن دھماکے جیسا واقعہ مستقبل میں ہونے کی صورت میں کیمرے غیر فعال ہونے کی وجہ سے ملزمان تک رسائی ممکن نہ ہو سکے گی۔
سی ٹی ڈی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو آئندہ دہشت گردوں کی سراغ رسانی میں مشکلات آسکتی ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے جوہر ٹاؤن دھماکے کے بعد ایک سروے رپورٹ تھانوں کی سطح پر تیار کی گئی جس کے مطابق صدر ڈویژن میں سب سے زیادہ کیمرے غیر فعال نکلے۔ غیر فعال کیمروں کی شرع 59 فیصد رہی۔ محرم الحرام کی آمد کے حوالے سے سب سے اہم سٹی ڈویژن کے 55 فیصد کیمرے غیر فعال ہیں۔
اقبال ٹاؤن ڈویژن کے 50 فیصد، کینٹ ڈویژن کے 47، سول لائنز کے 46 اور ماڈل ٹاؤن ڈویژن کے 41 فیصد کیمرے غیر فعال ہیں۔ سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر شہر میں لگے 10 ہزار 319 کیمروں میں سے 4 ہزار 928 کیمرے غیر فعال ہیں جو کسی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں۔