ویب ڈیسک: کراچی کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ اور اس پر قائم جامع کلاتھ، بولٹن مارکیٹ، پلاسٹک مارکیٹ سمیت درجن بھر مارکیٹوں میں سناٹا ہے۔
کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے سندھ حکومت نے 31 جولائی سے 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگایا ہے۔ عبداللہ شاہ غازی کے مزار سمیت شہر کے سبھی مزار اور درگاہیں بند ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے یومیہ اجرتوں پر کام کرنے والوں کو فارغ کیا جارہا ہے اور دیہاڑی دار طبقہ انتہائی پریشان ہے۔سرکاری دفاتر پیر کے روز سے بند ہوں گے لیکن ہفتہ ہونے کی وجہ سے اکثر دفاتر میں پبلک ڈیلنگ بند ہے۔ صرف میڈیسن مارکیٹ میں لوگوں کی چہل پہل نظر آرہی ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کے علاوہ اُوبر، کریم اور ایئر لفٹ سروس بھی بند ہیں جبکہ اندرون شہر سڑکوں پر رکشہ اور موٹر سائیکلیں نظر آئیں۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیاں سڑکوں پر گشت کرتی نظر آتی ر ہیں۔ شہری کا کہنا ہے کہ رکشہ ڈرائیور دو کلومیٹر فاصلے کا کرایہ تین سوروپے چارج کیا ہے۔ گذشتہ سال کی طرح اس بار بھی سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں بڑھا دی گئیں ہیں اور شہری پریشانی کا شکار ہیں۔