(زین مدنی) برصغیر پاک و ہند کے مایہ ناز گلوکار سروں کے بادشاہ محمد رفیع کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 38برس ہوگئے۔ اس موقع پر ان کے پرستار اور شوبز سے متعلق تنظیمیں ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پروگراموں کا انعقاد کریں گی اور ان کی یاد میں متعدد تقریبات منعقد کی جائیں گی۔
تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے
جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے
سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے
24دسمبر 1924ءکو کوٹلہ سلطان سنگھ امرتسر میں پیدا ہونے والے محمد رفیع سات بہن بھائیوں میں سے سب سے چھوٹے تھے۔ بچپن میں ہی گلوکاری کا شوق رکھنے والے محمد رفیع نے پہلی بار 1941ء میں لاہور میں پنجابی فلم ‘‘گل بلوچ’’ کے لئے گانا گایا۔ محمد رفیع کو بریک تھرو 1947ء کو ہدایت کار شوکت حسین رضوی کی فلم ‘‘جگنو’’سے ملا جس کے بعد ان کی مقبولیت کا نہ تھمنے والا سفرشروع ہوا۔ محمد رفیع کی زندگی میں سب سے بڑا موڑ اس وقت آیا جب موسیقار اعظم نوشاد نے انہیں گانے کا موقع دیا۔ نوشاد کے ساتھ محمد رفیع کی جوڑی بہت کامیاب رہی۔ گائیکی کے ساتھ محمد رفیع کو اداکاری کا بھی شوق تھا۔
یہ زندگی کے میلے،دنیا میں کم نہ ہونگے
افسوس ہم نہ ہونگے
انہوں نے سماج کو بدل ڈالا اور ہدایت کار شوکت حسین رضوی کی فلم ‘‘جگنو’’ میں اداکاری کی۔ چالیس سال سے زائد عرصے تک آواز کا جادو جگانے والے محمد رفیع نے تیس ہزار کے قریب فلمی اور غیرفلمی نغمات ریکارڈ کرائے۔31 جولائی 1980ء کو محض 56 برس کی عمر میں محمد رفیع اس دنیا کو الوداع کہہ گئے تھے۔