ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیمپئینز ٹرافی ٹیم؛ فہیم اشرف اور خوش دِل شاہ میں کیسے کیسے کیڑے نکل آئے

Sikandar Bakht, City42, Khushdil Shah, Faheem Ashraf, Rashid Lattif, News channel's cricket experts
کیپشن: فہیم اشرف اور خوشدِل شاہ کی قومی کرکٹ ٹیم مین واپسی چیمپئینز ٹرافی کے اہم ترین کرکٹ ایونٹ میں ہو رہی ہے۔ ان دونوں کے فین ان کی قدر افزائی پر خوش ہیں لیکن نیوز چینلز پر تبڑہ بیچ کر روٹی کمانے والے بعض "ایکسپرٹس "نے   قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان ہونے کے چند گھنٹے بعد دونوں  میں کیڑے نکالنے کا آغاز کر دیا ہے۔ 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: چیمپئینز ٹرافی کے لئے گرین شرٹس ٹیم بنتے ہی "ایکسپرٹس" نے کھلاڑیوں میں کیڑے نکالنا شروع کر دیئے۔ کیڑے نکالنے میں پیش پیش وہ ہیں جو نیوز چینلز کی سکرینز کے لئے "ایکسپرٹ اوپینئین" دے کر روٹی کما رہے ہیں۔ ان ایکسپرٹس کی پرائم ضرورت "کیڑے نکالنا" ہے۔ اپنے اپنے شو کے لئے توجہ حاصل کرنے کی کوشش میں کرکٹ ایکسپرٹس چیمپئینز ٹرافی مین لئے جا چکے کرکٹرز کے ساتھ بعینہ وہی سلوک  کر رہے ہیں جو پھپھے کٹنی ساسیں بہوؤں کے ساتھ کرتی ہیں۔ 

راشد لطیف کو خوشدل شاہ  اور فہیم اشرف کے کھیل سے کوئی پرابلم نہیں تب بھی انہوں نے نیوز کیمرے کے سامنے تبصرے کے نام سے یہ گولا داغ دیا کہ "خوشدل اور فہیم کہیں سسٹم میں نظر نہیں آئے"، 
   

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے 15 گرین شرٹس کی ٹیم کا اعلان آج جمعہ کے روز کیا۔

گزشتہ چند ماہ سے کھیل رہے گرین شرٹس میں چار تبدیلیاں کی گئی ہیں۔   چار کے سوا باقی تمام گرین شرٹس وہی ہیں جنہوں نے کچھ ہفتے پہلے ساؤتھ افریقہ میں ون ڈے سیریز کھیلی ہے۔

صائم ایوب جو ساؤتھ افریقہ کے میچوں میں ٹاپ سکورنگ بیٹ تھے، پاؤں تڑوا بیٹھنے کے سبب باہر بیٹھنے پر مجبور ہیں،  عبداللہ شفیق،د عرفان خان، اور سفیان مقیم کو سیلیکٹرز نے باہر بٹھا دیا اور ان چار کی جگہ فہیم اشرف، فخرزمان، خوشدل شاہ اور سعود شکیل کو ٹیم کے 15 میں شامل کیا گیا۔

ایک نیوز چینل پرسابق کپتان راشد لطیف نے کہا، " ٹیم میں اوپنر نظر نہیں آرہا ہے، فخر کی واپس ہوئی ہے، شاید وہ سعود شکیل یا بابر کے ساتھ اوپننگ کریں۔" راشد لطیف کے اس جملے کو اپنے الفاظ میں دوبارہ بولیں تو شاید وہ کہہ رہے تھے کہ فخر زمان تو اوپننگ کے لئے ہیں ہی، ان کے ساتھ سعود شکیل یا بابر کو شاید اوپننگ کروائی جائے۔ کرکٹ کا فہم رکھنے والے جانتے ہیں کہ صرف یہ تین ہی نہیں ایک آدھ اور بھی اوپننگ کے لئے موجود ہیں۔ اس کے باوجود سابق کپتان نے "کیڑے نکالنے" کی رسم پوری کرنے کے لئے یہ کہنا ضروری جانا کہ "ٹیم میں اوپنر نطر نہیں آ رہا"۔

راشد لطیف نے کہا،  خوشدل شاہ، فہیم اشرف واپس آئے, "جو کہیں سسٹم میں نظر نہیں آئے،" . آسٹریلیا گئے زمبابوے اور جنوبی افریقا گئے کچھ پلیئر ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔

سابق کپتان  نے چند ہی جملوں میں نئے لئے گئے چار میں کوئی نقص تلاش کئے بغیر سلیکٹرز پر ٹینک کا بڑا والا گولہ داغتے ہوئے قرار دیا، "میرے خیال سے سلیکشن کمیٹی کی بہت زیادہ تیاری نہیں تھی". " ہمیں چیمپئنز ٹرافی کس طرح کھیلنی ہے، اچانک سے کچھ پلیئر آئے، پلیئر سب اچھے ہیں، لیکن ان کے 'کرکٹنگ کیرئیر'میں بڑا  گیپ ہے۔"

سابق کرکٹر سکندر بخت بھی نیوز کیمرہ کو سامنے دیکھ کر چمک گئے اور بولے، "مجھے بھی اسکواڈ پر تحفظات ہیں!" ، راشد لطیف نے  اوپننگ پئیر کے متعلق قیاس آرائی کرتے ہوئے کہا،  " فخر کے ساتھ  بابر اوپننگ کریں گے، اس کے بعد سعود، کامران اور رضوان ہوں گے۔ـ

ساسو ماں بنتے ہوئے راشد لطیف نے کہا ، "ایک دو سال سے کہہ رہا ہوں وکٹ کیپر بنائیں، عثمان پر اعتراض ہے اور  اس لیے ہے یہ پاکستان میں کھیلتا ہی نہیں ہے جو بیچارے 3 ہزار کرکٹ کھیل رہے ان میں سے کوئی وکٹ کیپر نہیں ملا اس کو اسکواڈ میں ڈال دیا۔"  کرکٹ کے فینز اگر کسی وکٹ کپیپر کے کسی خاص میں نہ کھیلنے کو اس کے کھیل کی خامی سمجھنے کی وجہ کرکٹ کی کسی کتاب میں تلاش کریں گے تو انہیں کامیابی ملنا مشکل ہے کیونکہ یہ "معرفت کی بات" کتابی علم سے سمجھ آ ہی نہیں سکتی۔

راشد لطیف نے عثمان کی مزید خبر لیتے ہوئے ان کی" کوئی خاص" پرفارمنس نہیں  کا سرٹیفیکیٹ بھی عطا کر دیا۔ انہوں نے ان کے کم تجربہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، 18 ٹی ٹوئنٹی کھیلے ہیں جس میں 232 رنز ہیں،  تین فرسٹ کلاس میچ کھیلے ہیں اور ون ڈے میچ کھیلے ہی نہیں ہیں۔"

عثمان خان کوئٹہ گلیڈئیٹرز کے ساتھ کھیلنے کے دوراب ابھرے، انہوں نے پی ایس ایل سے آگے کچھ بنگلہ دیش میں کچھ  یو اے ای میں کھیل دکھایا۔۔ ان کا کھیل سلیکٹرز کو پسند آیا تو انہیں اپریل 2024 میں نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کے لیے ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل ڈیبیو کروایا گیا۔ مئی 2024 میں، انہیں 2024 کے آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ عثمان ضرورت پڑنے پر سینچریاں سکور کر لیتے ہیں۔ 

خود راشد لطیف نے اپنے طویل کیرئیر میں 166 ون ڈے میچ کھیلے، انہیں  117 اننگز مین باری ملی اور وہ 1709 رنز بنا پائے۔ 29 مرتبہ ناٹ آؤٹ رہے لیکن ان کا سب سے بڑاسکور 79 تک ہی پہنچ سکا تھا۔ 

سکندر بخت کا کہنا تھاکہ خوشدل نے آخری میچ 2022 میں کھیلا ان کو اس لیے لیا گیا  کہ وہ بنگلہ دیش میں کھیل رہے ہیں وہاں جا کر چھکے مار لی۔ سکندر بخت نے چھکے مارنے کو بے چارے خوش دِل کا جرم کرداننے کے ساتھ یہ بے وقت کی راکنی چھڑ دی کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والوں  کو اہمیت دینا ہے یا کہ لیگ کھیلنے والوں کو۔

تنقید کے کوڑے مارنے کے سوپر ایکسپرٹ سکندر بخت نے کہا، ہمیں یہ طے کرنا ہے ہماری ڈمیسٹک کرکٹ اہم ہے یا جو لیگ میں کھیل لیتے ہیں ان کو لے کر آجاتے ہیں۔

سکندر بخت نے  فہیم اشرف کے ساتھ خوش دِل سے بھی زیادہ بری کی اور کہا، فہیم اشرف تو کہیں بھی نہیں تھے، صرف یہ کہوں گا انہوں نے ایک تصویر کھنچوا کر چھپوائی تھی، جس کی وجہ سے وہ آگئے میں، نام نہیں لوں گا۔ دراصل سکندر بخت حقائق اور شواہد پیش کئے بغیر یہ سنگین الزام تھوپ رہے تھے کہ سیلیکٹرز نے چیمپئینز ٹرافی کے لئے ٹیم کے 15 کھلاڑیوں کو میرٹ پر سیلیکٹ نہیں کیا۔  سکندر بخت کا بولنے کا تجربہ اب اتنا زیادہ ہو چکا ہے کہ ان کے ساتھ کے کوے مدتوں پہلے فوت ہو چکے ہیں۔ وہ جو کچھ بھی فرماتے ہیں تنقید کے ساتھ فرماتے ہیں اور اگر چند ہفتے بعد اس کے عین برعکس بھی فرمانا پڑے تب اسے بھی اتنے ہی تیقن کے ساتھ فرماتے ہیں۔ 

سکندر بخت کے برعکس کرکٹ کے سنجیدہ فین فہیم اشرف کو چیمپئینز ٹرافی 2017 مین پاکستان کی فتح کا سب سے اہم فیکٹر مانتے ہیں۔ انہیں چیمپئینز ٹرافی کا فاتح کہتے ہیں اور ان کی ٹی ٹونٹی میں پہلی ہیٹ ٹرک کو کون کرکٹ لوور بھول سکتا ہے۔

انسٹا گرام مین کسی فین نے فہیم اشرف کے کیرئیر کو اس طرح اپنے کومنٹ میں سمیٹا: 

 1,222 runs and 87 wickets.
???? Champions Trophy 2017 winner
???????????? 2 Time PSL Champion
???? First ???????? player to take a hat-trick in T20Is

چمپئنز ٹرافی اور سہ فریقی سیریز کیلئے پاکستان کا 15 رکنی اسکواڈ میں بیٹرز بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام، سعود شکیل، اور طیب طاہر شامل ہیں جبکہ آل راؤنڈرز میں فہیم اشرف، خوشدل شاہ اور سلمان علی آغا (نائب کپتان) اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ قومی اسکواڈ میں وکٹ کیپر بیٹرز محمد رضوان (کپتان) اور عثمان خان بھی شامل ہیں۔

بولرز میں اسپنر ابرار احمد اور فاسٹ بولرز حارث رؤف، محمد حسنین، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو شامل کیا گیا ہے۔