سٹی42: کانگو میں روانڈا کے حمایت یافتہ باغیوں نے گوما شہر پر قبضے کا دعویٰ کرنے کے بعد ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگوکے دارالحکومت پر بھی قبضہ کرنے کا ارادہ ظاہر کر دیا۔ گوما پر باغیوں کے قبضہ کی لڑائی میں اطلاعات کے مطابق سینکڑوں سرکاری فوجی اور سویلین مارے گئے ہیں۔ شہر میں پانی اور بجلی کی فراہمی منقطع ہے اور سینکڑوں لوگ گھر چھوڑ کر جانیں بچانے کے لئے محفوظ علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔
الجزیرہ نیوز کی ایک ویڈیو کلپ مین دکھایا گیا ہے کہ باغی ٹرکوں پر شہر کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم 23 ( M23) جنگجوؤں کو روانڈا کے ہزاروں فوجیوں کی حمایت حاصل ہے جو ملک کے معدنیات سے مالا مال مشرق میںبرق رفتار حملے کر کے علاقوں پر قبضے کر رہے ہیں۔
روانڈا کے حمایت یافتہ باغی کانگو کے اہم مشرقی ڈیموکریٹک ریپبلک کے شہر بکاوو کے قریب پہنچ رہے ہیں، اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ قومی دارالحکومت پر قبضے تک اپنی کارروائی جاری رکھیں گے۔
مشرقی DRC میں خونریز تنازعہ نے اس ہفتے ایک ڈرامائی موڑ لیا جب ایم23 باغیوں نے جنوبی کیوو کے دارالحکومت بوکاو کی سمت میں جنوب کی طرف پیش قدمی کرنے سے پہلے شمالی کیوو صوبے میں گوما پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔
DRC کے رہنما نے روانڈا کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کی پیش قدمی کے بعد انہیں 'مضبوط' جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔
ایم 23 باغی گروپ کے رہنما کورنیل نانگا نے جمعرات کو اعلان کیا، "ہم کنشاسا تک آزادی کا مارچ جاری رکھیں گے۔ " کورنیل نانگا کا یہ اعلان گروپ کی جانب سے گوما پر قبضہ کرنے کے چار دن بعد، جہاں لڑائی میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، اور ہتھیار ڈالنے والے کانگولیس فوجیوں کو ٹرکوں پر بٹھا کر شہر سے باہر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔
جمعرات کے روز، M23 جنگجو مبینہ طور پر کاوومو شہر کے ایک اسٹریٹجک فوجی ہوائی اڈے سے اتنے معمولی فاصلے پر تھے کہ وہاں سے اڈے پر گولیاں چلائی جا سکتی تھیں۔ یہ ہوائی اڈا بوکاوو سے 40 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ تنظیم کو "معتبر اطلاعات" سے ملنے والے اطلاعات پر انہیں تشویش ہے کہ M23 "تیزی سے بوکاؤو" کی طرف بڑھ رہا ہے، اس شہر کی آبادی 20 لاکھ ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ڈی آر سی کے مشرق میں کنٹرول کے لیے لڑنے والے 100 سے زیادہ مسلح گروپوں میں سے ایک ایم 23 کو روانڈا کے تقریباً 4,000 فوجیوں کی حمایت حاصل ہے، جس کے بارے میں کنشاسا میں حکومت کا کہنا ہے کہ یہ گروپ معدنیات سے مالا مال علاقے سے قیمتی وسائل کو لوٹ رہا ہے۔
اشتہار
ایم 23 باغیوں کی سرپرستی میں ملوث روانڈا، اپنی صفائی میں کہتا ہے کہ اس کا بنیادی مقصد 1994 کی نسل کشی سے منسلک جنگجوؤں کو ختم کرنا ہے، جس میں کانگو کی فوج پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ توتسی قبائل کے لوگوں کو ذبح کرنے اور اپنے پڑوسی کو دھمکیاں دینے پر تلے ہوئے نسلی گروہ "ہوتو" کی زیرقیادت ملیشیاؤں کے ساتھ افواج میں شامل ہو رہی ہے۔
ایم 23 باغی جنگجوؤں کا دعویٰ ہے کہ وہ کنشاسا میں حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ لیکن کانگو کے وزیر دفاع گائے کابومبو موادیامویتا نے اس ہفتے مذاکرات کے آئیڈیا کو سختی سے مسترد کر دیا۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ باغیوں کے ساتھ کسی بھی بات چیت کے منصوبے کو "فوری طور پر جلا دیا جائے"۔
تیزی سے بڑھتے ہوئے بحران کے جواب میں، علاقائی بلاک ساؤدرن افریقن ڈیولپمنٹ کمیونٹی (SADC) کے رہنماؤں نے جمعہ کو زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے میں ایک ہنگامی سربراہی اجلاس کیا۔
یہ ملاقات روانڈا کے صدر پال کاگامے اور جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کے درمیان DRC کے مشرق میں 13 جنوبی افریقی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بڑھتے ہوئے تناؤ کے بعد ہوئی ہے۔
روانڈا کے وزیر خارجہ Olivier Nduhungirehe نے جمعرات کو کہا: "اگر ہم پر جنوبی افریقی افواج سمیت کسی اتحاد کی طرف سے حملہ ہوتا ہے تو ہم اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں۔"
جمعرات کو گوما شہر بڑی حد تک بجلی اور پانی سے محروم رہا، صحافتی ذرائع نے بتایا کہ کئی سرکاری فوجیوں کی لاشیں سڑکوں پر پڑی تھیں۔
بین الاقوامی تنظیم برائے مائیگریشن کے مطابق، ایم 23 باغیوں کے حملے نے خطے میں پہلے سے ہی موجود سنگین انسانی بحران کو بڑھا دیا ہے، جس سے خوراک اور پانی کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور اس ماہ نصف ملین افراد کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔
"مشرقی DRC میں کئی سالوں سے جاری تنازعات کی وجہ سے لاکھوں لوگ پہلے ہی بے گھر ہو چکے تھے، اور انسانی ضروریات بہت زیادہ تھیں۔ آئی او ایم کے ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا کہ لڑائی میں موجودہ تشویشناک اضافے کے ساتھ، پہلے سے ہی سنگین صورتحال تیزی سے بہت زیادہ خراب ہوتی جا رہی ہے۔