ویب ڈیسک : بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق منگل 31 جنوری کو نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق بی آئی ایس پی کی 19 ارب 23 کروڑ روپے کی امداد متاثرین کے اضلاع سے باہر تقسیم کی گئی اور ملتان کی ایک موبائل شاپ طارق موبائل سے 39 اضلاع کے متاثرین کی امداد تقسیم ہوئی۔
مالی سال 19-2018 میں 51 فرینچائز سے اضلاع کے باہر کی ادائیگیاں کی گئیں۔آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ 92 مستحقین کے کیسز کا سیمپل آڈٹ کیا گیا جس میں سے 53 فیصد مستحقین کا سراغ نہیں لگا جبکہ 23 فیصد ادائیگیوں سے قبل فوت ہو چکے تھے۔
سیکریٹری بی آئی ایس پی کے مطابق کئی مستحقین ہجرت کرتے رہتے ہیں، امداد کی بائیو میٹرک تقسیم سے بہت بہتری آئی ہے لیکن بائیو میٹرک سسٹم میں بھی خرد برد ہو رہی ہے۔سیکریٹری بی آئی ایس پی نے بتایا کہ مستحقین کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کیلئے اسٹیٹ بینک سے بات چیت جاری ہے۔