ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

''اسٹرنگز'' کے خاتمے کا فیصلہ پانچ سیکنڈز میں کردیا تھا، بلال مقصود

bilal maxud & Latif Kapadia of strings
کیپشن: bilal maxud & Latif Kapadia
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  ویب ڈیسک : تین دہائیوں تک جنوبی ایشیا کے پرستاروں کے دلوں پر راج کرنیوالے میوزک گروپ ''اسٹرنگز'' کے شریک بانی بلال مقصود نے کہا ہے کہ وہ آج جہاں بھی ہیں خوش ہیں ۔ '' اسٹرنگز'' کے خاتمے ک فیصلہ پانچ سیکنڈز میں کردیا تھا۔

 میڈیا سے انٹرویو میں بلال مقصود کا کہنا تھا کہ سوچ رکھا تھا کہ جیسے ہی بینڈ کی مقبولیت کم ہوناشروع ہوئی راہیں جدا کرلیں گے۔

 بلال مقصود کا کہنا تھا کہ 33 سال ہم سب کے لیے بہترین رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کام کرنے کے مواقع بہت کم ملتے ہیں۔ انہوں نے اپنے مداحوں کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ انکا کہنا تھاکہ جب فیصل کپاڈیہ اور میں نے اسٹرنگز کو ختم کرنیکا فیصلہ کیاتو پہلے پہل تھوڑا عجیب لگا ۔ لیکن پھرسب ٹھیک ہوگیا ۔ خود کو حالات کے دھارے پرچھوڑ دیا تھا کہ قسمت جہاں لے جائے۔انہوں نے بتایا کہ اب وہ جو دھنیں اور گیت تیارکررہے ہیں وہ ''دیسی پاپ'' اور ہلکی پھلکی موسیقی پر مشتمل ہیں ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے بچوں کے لئے نرسری کی آٹھ نظمیں بھی گائی ہیں جن کے دھنوں کے علاوہ شاعری بھی ان کی اپنی ہے۔ کیونکہ بچوں کے لئے ادب اور موسیقی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے  بچوں کے لئے اینی میشن سمیت کچھ ایسا تخلیق کرنا چاہتا ہوں جو یادگار رہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ '' ویلو ساؤنڈ اسٹیشن '' کا فی الحال اگلا سیزن نہیں آرہا۔ پراجیکٹ سرخ فیتے کا شکار ہے قانون کے تحت نکوٹین بیس پراڈکٹ پر یوٹیوب سمیت ہر جگہ پابندیاں عائد ہیں حتی کہ سوشل میڈیا پر فنکاروں کے تصویروں کے ساتھ ہیلتھ وارننگ لگانا پڑتی ہے۔ '' ویلو ساؤنڈ اسٹیشن '' کے کلائنٹ اسے کوک اسٹوڈیو جیسا بنانا چاہتے تھے انہیں بتادیا تھا کہ ہم نے اس فارمیٹ پر بنایا تو پراجیکٹ فوری ناکام ہوگا  کوک اسٹوڈیو اس وقت سامنے آیا جب پاکستانی میوزک انڈسٹری اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی تھی میوزک چینل بند ہورہے تھے اورریکارڈ نہیں بک ہے تھے  کوک اسٹوڈیو نے پاکستانی موسیقی کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دی  اور اس کے بعد 2008 سے لے کر 2020 تک کمرشل پاکستانی موسیقی کو '' فیوژن''  اور صوفی میوزک تک محدود کردیا گیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی پاپ گروپ سامنے نہیں آیا ہمارے پاس ''وائٹل سائنز''، جنون''، ''آواز'' اور ''اسٹرنگز'' جیسے گروپ تھے اور اب ایک بھی نہیں۔  میوزک شو پیش کرنے کے انداز میں 180 درجے کافرق پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بھی مقبولیت حاصل کرنیکے لئے سپانسرلازم ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ میری اپ لوڈ کردہ بہترین گیت کی ویڈیو بھی یوٹیوب پر میرے پرستاروں کی ٹائم لائن پر فوری ظاہرہوجائے یا ٹوئٹر پر میرا گانا بغیر کسی کوشش کے ٹرینڈ بن کر سامنے آئے ۔ ٹوئٹل پر ٹرینڈ مصنوعی طورپر بنانے پڑتے ہیں  ٹوئٹر پر ایک ہی دفعہ ہمارا ٹرینڈ بنا جب ہم نے اسٹرنگز کے خاتمے کا اعلان کیا۔

بلال مقصود اپ اپنے گھر پر ہی اپنے پیانو پر موسیقی کی دھنیں تخلیق کرتے ہیں حال ہی میں انہوں نے ایک معروف چائے کمپنی کے کمرشل کیلئے دھن بنائی ہے جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے نغمے کی دھن بھی تشکیل دی ہے جبکہ مزید کئی پراجیکٹس پائپ لائن میں ہیں۔

 اس وقت بلال مقصود سول آرٹسٹ کے طور پر پرفارم کررہے ہیں اور ان کے یکے بعد دیگرے تین سنگلز ریلز ہوچکے ہیں 

 یادرہے بلال مقصود اور فیصل کپاڈیہ نے اپنے دیگر دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر 1988 میں اسٹرنگز بینڈز تشکیل دیا تھا جو 33 سال بعد ختم کردیا گیا۔'سر کیے یہ پہاڑ' ،’میرا بچھڑا یار‘ جیت لو دل، دھانی، نہ جانے کیوں، کہانی محبت کی، زندہ ہوں اور پل ، ’ہے کوئی ہم جیسا‘ اور  ’اب خود کچھ کرنا پڑے گا ‘ ''اسٹرنگز'' نے ان سالوں میں ایک سے بڑھ کر ایک نغمے اور البم دئیے 25 مارچ 2021 کو اسٹرنگز  کے خاتمے کا اعلان بھی بلال مقصود نے سوشل میڈیا پر ایک اعلان کے ذریعے کیا تھا۔ جس کے ساتھ ہی موسیقی کا ایک عہد ختم ہوا ۔