(ریحان گل) سرکاری جامعات میں طلبہ کے جھگڑوں سے نمٹنے کیلئے '' کیمپس پولیس ''بنانے کی تجویز دیدی گئی، پنجاب حکومت نے صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کی زیر صدارت خصوصی کمیٹی تشکیل دی، جس میں تمام سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اور پولیس کے اعلی افسر بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق خصوصی کمیٹی نے جامعات میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے اہم تجاویز حکومت کو جمع کروا دی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر سرکاری جامعات میں" کیمپس پولیس" قائم کی جائے جو متعلقہ تھانے کیساتھ مکمل رابطے میں رہے اور کسی ایمرجنسی کی صورت میں فوری ایکشن لے سکے،کیمپس میں تمام مرکزی پوائنٹس پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں، جن کی مدد سے ہر لمحہ کیمپس کی نگرانی کی جا سکے، شرپسند طلبہ کو ٹریس کرنے کیلئے ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور ان کیخلاف کارروائی کیلئے وائس چانسلرز کو مکمل با اختیار بنایا جائے۔
تجویز دی گئی ہے کہ اس سلسلسہ میں کسی بھی سفارش کو خاطر میں نہ لایا جائے، سرکاری جامعات میں سیاسی رہنماؤں کے داخلے اور اجتماعات پر مکمل پابندی لگائی جائے ، طلبہ تنظیموں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے ادبی اور کھیلوں کے ایونٹس منعقد کئے جائیں۔
دوسری جانب طلبہ کا کہنا ہے کہ پولیس کا لفظ سن کر احساس تحفظ پیدا نہیں ہوتا، حکومت کو ہر یونیورسٹی میں کیمپس پولیس تعینات کرنے کی ضرورت نہیں، کیمپس پولیس کو یونیورسٹی گارڈز کے ساتھ مربوط کیا جائے اور طلبا تنظیموں کی سرگرمیوں کو ختم کرانے کے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں، یونیورسٹیوں میں طلبا سیاست پر 32 سال سے پابندی ہے، اس دوران زیادہ ہنگامے ہوئے