(سٹی 42) مرسڈیز نہ لینڈکروزر اور نہ ہی شاہی سواری!!! سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے محبوب قائد سے ملاقات کیلئے رکشے پر جبکہ جاوید ہاشمی نے بائیک پر سفر کیا۔
کہتے ہیں کہ محبت اندھی بھی ہوتی ہے اور دیوانی بھی، سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کے دوران کچھ ایسے ہی مناظر دیکھنے میں آئے ،اپنے محبوب قائد کی محبت نے بڑے بڑے لیڈرز کو بھی آج رکشے اور موٹر سائیکل پر بیٹھنے پر مجبور کر دیا۔ نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے لیے بہت سے لیگی رہنما پہنچے جن میں جاوید ہاشمی اور سابق وزیر مملک اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب بھی شامل تھیں۔ جیل کے باہر ٹریفک جام کے باعث جاوید ہاشمی کی گاڑی پھنس گئی، جناب ہاشمی صاحب نے گاڑی چھوڑی اور ایک موٹر سائیکل پر بیٹھ گئے اور اپنے قائد محبوب سے ملنے جیل کے اندر پہنچ گئے۔
دوسری جانب ٹریفک میں پھنسنے کے باعث مریم اورنگزیب کی بے قراری بھی بڑھنے لگی، لیکن ملنا تو ہر صورت تھا ۔ مریم ایک رکشہ میں بیٹھیں اور جیل کے اندر اپنے قائد کی زیارت کرنے پہنچ گئیں۔
عام زندگی میں یہ لیڈر عوامی سواری کا سفر کریں نہ کریں لیکن نواز شریف کی محبت نے آج بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھنے والے لیڈروں کو موٹر سائیکل اور رکشے پر سفر کروا دیا۔