حسن علی :گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر سے مختلف ٹی وی چینلز کے صحافیوں کی ملاقات ہوئی ۔ملاقات میں گورنر پنجاب نے موجودہ ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حید ر کا کہنا ہےانٹرنیٹ کا مسلہ حل ہونا چاہیے، انٹرنیٹ کا مسلہ حکومت نے حل کرنا ہے۔بہت ساری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر نہیں ہیں جسکے باعث مسائل ہیں۔وزیر اعلی کے ساتھ وائس چانسلرز کی تعیناتی پر کچھ تحفظات ہوئے جن کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وائس چانسلرز کی تعیناتی مکمل ہو جائے تو پھر ایک کانفرنس بلاوں گا اور ہر 3 ماہ کے بعد انکی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ کے مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہے۔پیپلز پارٹی ن لیگ سے امید تو لگا لیتی ہے لیکن کوئی بھی حل نہیں نکلتا، امید ہے کہ اب ن لیگ پیپلز پارٹی کو پنجاب میں شئیر دے گی۔اتحادی حکومت کی کوششوں کے باعث معاشی استحکام آ رہا ہے اور ملک کو ڈیفالٹ کروانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔
پیپلز پارٹی کو ن لیگ کے ساتھ اتحاد کے باعث عوامی مشکلات کا سامنا ہے۔پیپلز پارٹی ملکی مفاد میں ن لیگ کے ساتھ ہے۔اگر پیپلز پارٹی آج حکومت کا ساتھ نہ دے تو یہ سسٹم گر جائے گا
آج بھی عوامی مسائل پر صرف اور صرف پیپلز پارٹی ہی بول رہی ہے۔بلاول بھٹو اس وقت ملک کے سب ے بڑے لیڈر ہیں،اب بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانا ہے اب اپنا نقصان نہیں ہونے دیں گے،پیپلز پارٹی چلانے کا مکمل اختیار بلاول بھٹو زرداری کے پاس ہے ،موجودہ سٹیبلشمنٹ اور حکومت ملک کی بہتری میں ایک ہی صفحہ پر ہیں
گورنر پنجاب نے کہا بانی پی ٹی آئی کی سیاست بہت غلط ہے،بانی پی ٹی آئی کو اپنی سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا، ہٹ دھرمی کو چھوڑنا ہوگا،پی ٹی آئی کا رویہ تبدیل ہو رہا ہے امید ہے کہ وہ ملکی مفاد میں مذاکرات نتیجہ خیز ہونگے،ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے وفاق سے بات کروں گا،پارا چنار کے حالات میں وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومت کی ناکامی ہے،خیر پختونخوا کی حکومت کو پارا چنار کے حالات کو بہتر کرنا ہوگا اور اپنی رٹ قائم کرے،وزیر اعلی اور میرے درمیان جو وائس چانسلرز کے حوالے سے اختلافات تھے وہ ابھی بھی موجود ہیں