ویب ڈیسک : روس نے ایک درجن کے قریب ’زرکون‘ نامی ہائپرسونک کروز میزائلوں کا تجربہ کیا ہے۔
روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق دس کروز میزائل فریگیٹ اور دیگر دو میزائل آبدوز سے فائر کیے گئے۔ روسی صدر پوٹن نے اس تجربے کو ملک کے لیے ایک بڑا قدم قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل تجربے روسی دفاعی صلاحیتوں میں ایک اہم اضافہ ہیں۔ دوسری طرف روسی پارلیمنٹ '' ڈوما'' کی ڈیفنس کمیٹی کے چئیرمین آندرے کرتاپولوف نے کہا ہے کہ زرکون میزائل کو شام کے ''تارتس'' بیس سے بھی لانچ کیا جاسکتا ہے اور سارا سمندر اس کے نشانے پر ہوگا۔
زرکون میزائل زیڈ کے 22 آواز کی رفتار سے نو گنا تیز پرواز کرنے کااہل ہے اور اس کی حد ایک ہزار کلومیٹر ہے۔زرکون کا مقصد روسی کروزر ، فرگیٹ اور سب میرینز کو مسلح کرنا ہے۔ سب سے پہلے زرکون اینٹی شپ میزائل بھاری جوہری طاقت سے چلنے والے کروزر'' ایڈمرل نخیموف'' پر بھی نصب کیا جائے گا۔
ان کے بقول گزشتہ ہفتے کیے گئے صدر پوٹن نے سن 2018 میں ہائپرسونک ہتھیاروں کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دنیا کے کسی بھی مقام کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور امریکا کے میزائل ڈیفینس سسٹم سے بچ بھی سکتے ہیں۔
Russia leased the Tartus naval base from Syria in 2017, for a period of 49 years. The chairman of the State Duma Defence Committee, Andrei Kartapolov, said that “Zircon missiles can dock [in the port of Tartus], which will cover the entire sea.” ⬇https://t.co/qxsy810gYJ
— The New Arab (@The_NewArab) December 30, 2021