فہد علی: سال دوہزار بیس، بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے حوالے سے خوفناک سال رہا ، شہر میں دو سو بیس واقعات رپورٹ ہوئے ، دو بچوں اور ایک بچی کو قتل بھی کیا گیا جبکہ کئی معصوم اغوا ہوگئے ۔
بچوں کے اغواء، قتل کی وارداتیں، کوئی گلی محفوظ ہے نہ علاقہ ، جنسی درندے ہرجگہ موجود ہیں، آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کا سب سے بڑا شہر ، بچوں کے لیے روز بروز غیر محفوظ ہونے لگا ، اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 میں ایک سو چوبیس بچے بدفعلی کا نشانہ بنے اور دو کو قتل کردیا گیا۔
چھیانوے معصوم بچیاں جنسی درندگی کی بھینٹ چڑھیں ، ایک کو ذیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، بچوں کے اغواء کے تین سو پچاس واقعات پولیس ریکارڈ کا حصہ بنے جبکہ لاپتہ ہونے والے 61 بچوں کا تاحال کوئی سراغ نہ مل سکا ، بچوں کے اغواء کی وارداتوں میں لاہور پنجاب کا سب سے خطرناک شہر رہا۔
پولیس کا دعوی ہے کہ بچوں کے ساتھ ذیادتی میں ملوث 153 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ چالیس کیسز کی تفتیش جاری ہے ۔