دو ہزار بیس میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی تنازعات کا شکار رہی

31 Dec, 2020 | 05:44 PM

Shazia Bashir

عمران یونس : دو ہزار بیس میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی تنازعات کا شکار رہی,  فیسیں بڑھنے پر طلبا اور تنخواہوں میں کٹوتی پر اساتذہ سراپا احتجاج رہے, وائس چانسلر نے خسارے کے باعث ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی 1437 سیٹیں ختم کر دیں.

تفصیلات کے مطابق سال 2020 میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں یونیورسٹی ایکٹ کی خلاف ورزیاں عروج پر رہیں، فیسوں میں بے پناہ اضافہ کیا گیا، تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف اساتذہ سراپا احتجاج رہے جس کے باعث وائس چانسلر کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔

وائس چانسلر نے یونیورسٹی میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی1437سیٹیں ختم کردیں،  پورے سال میں اساتذہ وملازمین کی پروموشنز کے لیے ایک بھی سلیکشن بورڈ مکمل نہ کرایا جاسکا،  اساتذہ کو غیر منصفانہ ریشنلائزیشن پالیسی کا سامنا کرنا پڑا جس کےتحت مختلف شعبہ جات میں اساتذہ کی اسامیاں ختم کردی گئیں۔

حکومتی ہدایات کے باوجود کنٹریکٹ اساتذہ کو مستقل نہیں کیا گیا، اساتذہ کی طرف سے ٹیکنیکل الائونس کا مطالبہ بھی پورا نہ ہوسکا، پورے سال میں سینٹ کا ایک اجلاس بھی نہ ہوا، کورونا کی وجہ سے کیمپس لائف ڈیڈ رہی،  یونیورسٹی کا کانووکیشن بھی نہ ہو سکا،  یوای ٹی کے نارووال اور فیصل آباد سب کیمپسز کو غیر معیاری قرار دیا گیا۔

ایچ ای ڈی کی طرف سے رجسٹرار اور کنٹرولر امتحانات کی جعلی بھرتی کے معاملے کا نوٹس لیا گیا،  خسارے کے معاملے پرکمیٹی بنائی گئی جس نے تین سو ملین قرض دینے کی سفارش کی۔

مزیدخبریں