سٹی42: سینئیر اکانومسٹ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے حکومت کی پالیسی سے اختلاف کرتے ہوئے 3 حکومتی کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا۔
وفاقی حکومت نے سینئیر اکانومسٹ اور دانشور ڈاکٹر قیصر بنگالی کو سرکاری اداروں کی رائٹ سائزنگ، کفایت شعاری،اور اخراجات میں کمی کی کمیٹیوں کا رکن بنایا تھا۔ انہین رائٹ سائزنگ کے ضمن میں حکومت کی پالیسی سے شدید اختلاف تھا۔ ان کے سامنے یہ بات آئی کہ حکومت رائت سائزنگ کے نام پر بہت چھوٹے سکیلز کے ملازمین کو تو نکال رہی ہے لیکن 17 ویں اور بالائی سکیلز کے بیوروکریتس کو نکالنے سے گریز کر رہی ہے حالانکہ ان بڑے سکیلز کے ایک ایک افسر پر ہونے والے اخراجات چھوٹے سکیلز کے بہت سے ملازموں پر ہونے والے اخراجات سے زیادہ ہیں۔
مستند ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے اپنا استعفیٰ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور سیکرٹری کابینہ کامران افضل کو بھجوا دیا ہے۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے حکومتی کمیٹیوں سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئےاپنے استعفیٰ دینے کی تصدیق کرتے ہوئے استعفے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے اخراجات میں کمی کے لیے اچھی کوششیں کیں، حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے تینوں کمیٹیاں بڑی اہم ہیں، اخراجات کم کرنے کے لیے تینوں کمیٹیوں نے تجاویز دیں۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بتایا کہحکومت کی تینوں کمیٹیوں نے 70 سرکاری اداروں اور 17 سرکاری کارپوریشنز کے امور کا مفصل جائزہ لیا۔ ان کمیٹیوں نے وفاقی حکومت کے فالتو اخراجات میں کمی کے لیے 17 وفاقی ڈویژن بند کرنےکی تجویز دی۔ اخراجات میں کمی کے لیے 50 بے کار سرکاری محکمے بندکرنےکی بھی تجویز دی۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے انکشاف کیا کہ کمیٹیوں نے تو تجاویز دے دیں لیکن حکومت تینوں کمیٹیوں کی تجاویز کے برخلاف اقدامات کر رہی ہے۔ اخراجات میں کمی کرنے کے لی بھاری بھرکم اخراجات کا سبب بنے والے بڑے افسروں کی بجائے چھوٹے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر قیصر بنگگالی کو شکایت ہے کہ وفاقی حکومت کمیٹیوں کی محنت سے مرتب کی ہوئی تجاویز کے برعکس گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کو فارغ کر رہی ہے اور محکموں سے گریڈ 17 سے 22 کے افسروں کی نوکریوں کو بچایا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی کو یقین ہے کہ سرکاری محکموں سے بڑے افسران کو ہٹایا جائے تو سالانہ 30 ارب روپےکے اخراجات کم ہوتے ہیں۔ان کا تجزیہ ہے پاکستان کی معیشت قرضوں کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر ہے۔ آئی ایم ایف اور دیگر ادارے قرض دینےکو تیار نہیں، ملک میں گھریلو بجٹ تباہ اور لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں اخراجات میں کمی کی حقیقی کوشش کرنے کی بجائے محض دکھاوے کی کوشش کرنے کے منفی نتائج نکلیں گے۔