میاں محمد اشفاق: سیالکوٹ کے علاقہ سمبڑیال میں صحتمند حاملہ خاتون کے وحشیانہ قتل کے بعد پیٹ چاک کر کے بچہ اغواء کرنے کے جرم کے اصل حقاق سامنے آ گئے۔
سیالکوٹ کےتھانہ سمبڑیال کی پولیس کی تفتیش کے نتیجہ میں گرفتار ملزمان نے ہوشربا انکشافات کر دیئے۔ ابتدائی تحقیقات میں قاتل اس کلینک کا ڈاکٹر قاتل کی حیثیت سے سامنے آ رہا تھا جہاں سے مقتولہ کی لاش برآمد ہوئی لیکن اب دو خواتین نے اعتراف کر لیا ہے کہ صحتمند حاملہ خاتون کو قتل کرنے کا منصوبہ انہوں نے ڈاکتر کے ساتھ مل کر بنایا اور قتل کا فعل عزیزاں اور ارم نامی خواتین نے مل کر کیا۔
ملزمہ عزیزہ نے 24 نیوز کے کیمرہ کے سامنے اقرار کیا کہ وہ اپنی بے اولاد بیٹی کو بچہ دینا چاہتی تھی، اس نے ڈاکٹر کی بیوی ارم کے ساتھ مل کر پلان ترتیب دیا تھا، ارم نے مقتولہ رفیعہ کو عزیزہ کے ذریعے گھر بلوایا تھا۔
رفیعہ کو نیند کی گولیاں دینے کے بعد رسی سے اس کے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے گئے تھے،عزیزہ نے چھری سے حاملہ خاتون رفیعہ کا گلا کاٹا، اس کے بعد ڈاکٹر کی بیوی ارم نے مقتولہ کا پیٹ چاک کر کے زندہ بچہ نکالا جسے طبعی طور پر چند روز بعد جنم لینا تھا۔
قتل کے فوراً بعد ملزمہ عزیزہ بچے کو زندہ حالت میں اپنے ساتھ لے گئی۔
ملزمہ عزیزہ کا کہنا ہے کہ راستے میں ہی بچے کا انتقال ہو گیا تھا۔
ملزمہ عزیزہ کی بیٹی تیرہ سال سے بے اولاد تھی جس کے لئے اسےبچہ چاہئے تھا،
ملزمہ کا کہنا تھا کہ اس کا داماد اولاد کے لئے دوسری شادی کرنا چاہتا تھا، داماد کو دوسری شادی کرنے سے روکنے کے لئے داماد کو دوسری شادی روکنے کے لئے بچہ حاصل کرنا لازمی تھا۔