ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بلائے تو پیش ہوجائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سابق وزیرِ اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کیخلاف کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا گیا؟، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ایک مخصوص کردار ہے۔وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ اعظم خان کو کہا گیا ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں، جب وہ اب پرنسپل سیکرٹری کے عہدے پر ہی نہیں تو کیسے ریکارڈ پیش کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں ریکارڈ تو نیب کے پاس ہوگا۔
چیف جسٹس نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جسٹیفائی کریں کہ اسٹاپ لسٹ کیا چیز ہے؟، پی این آئی ایل کا کوئی لیگل اسٹیٹس نہیں، ایسی کوئی وجہ نہیں کہ نام پی این آئی ایل میں شامل کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ اعظم خان کی 8 ستمبر کو روانگی اور 25 ستمبر سے پہلے واپسی ہے، ان کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔وکیل اعظم خان نے سوال کیا کہ کیا ان کو بلانا صرف شرمندہ کرنا ہے یا واقعی کچھ پوچھنا ہے؟ عدالت نے کہا کہ اعظم خان کو اگر پارلیمنٹ میں طلب کیا گیا تھا تو انہیں جانا چاہیے تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ طیبہ گل والے ایشو والے کیس میں اور کس کس کو سمن کیا گیا؟ کیا دیگر لوگ پیش ہوگئے؟اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مالم جبہ کیس میں نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا کہا۔
عدالت نے سوال کیا کہ بتائیں کہ کیا دیگر افراد کے نام بھی پی این آئی ایل میں شامل کرنے کی ہدایات دی گئیں؟