ویب ڈیسک:امریکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد طالبان کی سپیشل فورس بدری 313 نے کابل ایئرپورٹ کی سکیورٹی سنبھال لی ہے اور افغان طالبان نے سڑکوں پر ہی سجدہِ شکر ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق طالبان رہنماؤں نے سپیشل فورسز کے لباس میں ملبوس جنگجوؤں کے ہمراہ ایئر پورٹ کا دورہ کیا جہاں پر تباہ شدہ امریکی ہیلی کاپٹروں کا بھی جائزہ لیا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سمیت دیگر عہدیداروں نے فاتحانہ انداز میں ایئر پورٹ کے رن وے پر کھڑے ہو کر تصاویر کھنچوائیں جبکہ امریکی رائفل اٹھائے ہوئے ’بدری 313‘ یونٹ نے سفید جھنڈے لہرائے۔
اس سےقبل امریکی فوج کی سینٹ کام نے کابل سے باہر نکلنے کی آخری پرواز پر سوار ہونے والے آخری امریکی فوجی کی نائٹ ویژن آپٹکس کے ساتھ لی گئی تصویر شیئر کی جو 82ویں ایئربورن ڈویژن کے میجر جنرل کرس ڈونا تھے۔
امریکہ کے افغانستان سے انخلا مکمل ہونے کے موقع پر سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا کہ امریکہ نے افغانستان سے سفارتی عملہ قطر کے درالحکومت دوحہ منتقل کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ طالبان کو عالمی سطح پر کسی بھی قسم کی حمایت اور قانونی حیثیت حاصل کرنی پڑی گی۔سیکریٹری خارجہ نے مزید کہا کہ دو سو سے کم امریکی شہری ابھی بھی افغانستان میں موجود ہیں جو وہاں سے نکلنے کے خواہش مند ہیں۔ کابل میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان نے مکمل آزادی حاصل کر لی ہے۔
امریکی فوج انخلا سے پہلے کابل ایئرپورٹ پر رہ جانے والے طیاروں اور اسلحہ کو ناکارہ بنا گئی۔
امریکی مشن کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی کا کہنا تھا کہ فوجی دستوں نے 73 طیاروں، ستر مسلح گاڑیوں اور 27 ہموی گاڑیوں کو غیر مسلح اور ناکارہ بنایا تاکہ طالبان انھیں استعمال نہ کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ طیارے دوبارہ کبھی اڑ نہیں سکیں گے، انھیں کبھی کوئی اور استعمال نہیں کر سکتا۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طالبان کابل ایئرپورٹ کے ایک ہینگر میں داخل ہو کر امریکی طیارے کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔امریکی فوج ایئرپورٹ پر نصب ہائی ٹیک دفاعی نظام کو بھی ناکارہ بنا گئی ہے۔ دفاعی نظام نے پیر کے روز داعش کی جانب سے کابل ایئر پورٹ پر فائر کیے جانے والے راکٹوں کو تباہ کیا تھا۔