(ملک اشرف) تعلیمی ادارے کھولنے کے لیے حکومت کا تاریخ مقرر نہ کرنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج، چیف جسٹس ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے وفاقی اور پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے شاہد رفیق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا، درخواست گزار وکیل نے موقف اختیارکیا کہ کورونا وبا کے باعث کافی عرصے سے تعلیمی ادارے بند ہیں، وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کے لیے کسی مقررہ تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، تعلیمی اداروں کو کھولنے کے لیے تاریخ طے نہ ہونے پر والدین پریشان ہیں، تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے حکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے تیارہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو تعلیمی ادارے کھولنے کے لیے تاریخ مختص کرنے کا حکم دے۔
واضح رہےکہ لاہور میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 15 مارچ کو سامنے آیا تھا جس کے بعد اس میں بتدریج اضافہ ہوا، حکومت نے کورونا وبا کو کنٹرول کرنے کیلئے 23 مارچ کو لاہور سمیت پنجاب بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیاتھا، جسے 4 اگست کو کورونا کیسز میں کمی آنے پر ختم کیا گیا، لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد تفریح گاہیں، شاپنگ مالز، کاروباری مراکز اور بازارکھل گئے ہیں تاہم شادی ہالز، سکولز ، سینما گھر تاحال بند ہیں۔
کچھ روز قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ تعلیمی ادارے کھلونے کا حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو ہوگا، وزارت صحت کی مشاورت کے بغیر سکول کھولنے پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے، امید ہے 15 ستمبر کو ایک حکمت عملی کے تحت تعلیمی ادارے کھل جائینگے۔
صوبائی وزیرتعلیم مراد راس نے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو وفاقی حکومت سے ہونے والی میٹنگ میں کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں پانچویں سے دہم جماعت کے بچوں کو بلوایا جائے گا جبکہ پہلی سے چوتھی جماعت کے بچوں کو جنوری میں سکول بلوائے جانے پر غور کیاگیا۔