سٹی 42: ؒ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع ایک بار پھر موضوع بحث بن گیا،تیزی سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا۔
لداخ کے علاقے گلوان میں 15 جون کو بھارت اور چین کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں بھارتی فوج کے افسران سیت 20 فوجی مارے گئے تھے۔گزشتہ تین ماہ سے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم اونٹ کسی کروٹ بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔
اب بھارت کی جانب سے چین کی پیپلز لبریشن آرمی پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع ایک بار پھر سر اٹھانے لگا ہے۔
#JUSTIN As tensions escalate between #India and China #Ladakh LG Radha Krisha Mathur reaches #NorthBlock to meet MOS Home#PangongTso #LEH #Chushul#IndiaChinaBorderTension #ChinaVirus pic.twitter.com/M5fd3OID0i
— Vivek Bajpai विवेक बाजपेयी (@vivekbajpai84) August 31, 2020
بھارتی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ پی ایل اے نے 29 اور 30 اگست کی شب ایل او اے سی پر اشتعال انگیز نقل و حرکت کی جسے روک دیا گیا۔بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے بریگیڈ کمانڈر سطح کی فلیگ میٹنگ چوشول پر ہو رہی ہے۔
دونوں ممالک کا حالیہ تنازع سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کررہا ہے،ٹوئٹر پر لداخ کے نام سے ٹرینڈ بن چکا ہے جس میں دنیا بھر کے ٹوئٹر صارفین اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں،مارخور نامی صارف لکھتے ہیں چین بھارت سرحد (ایل اے سی )پر کم ازکم 6 بھارتی فوجی مارے گئے ہیں۔
At least six Indian ITBP soldiers were killed in a clash between the PLA and the ITBP last night.
— Markhor (@Markhor51) August 31, 2020
Ramsibhai Chaudhary is one of them who have been killed by PLA.#IndiaChinaFaceOff #Galwan #Ladakh pic.twitter.com/6igBkq2QLa