سٹی42: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی اور یورپی حکام وعدے کررہے تھے کہ اگر ایران اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا ردعمل نہیں دیتا تو جنگ بندی ہو جائے گی۔ انہوں نے شکایت کی کہ یہ وعدے جھوٹے نکلے۔
ایران کی خاص فوج پاسدارانِ انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر جنرل عباس نیلفروشان کے گزشتہ جمعہ کے روز بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیل کے فضائی حملہ میں مارے جانے کے بعد ایران کے اندر اس سوال پر گہری تقسیم سامنے آ رہی ہے کہ ایران اس واقعہ پر کیا ردعمل کرے۔ ایرانی قیادت کا ایک طاقتور حصہ اس مرتبہ ایران کی جانب سے اسرائیل کو سخت جواب دینے کا حامی ہے جبکہ قدامت پسند قیادت کے اندر ہی اس خیال کے برعکس رائے بھی ہے کہ براہ راست تصادم ایران کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس سے پہلے شام کے دارالحکومت دمشق میں اس سال اپریل میں ایرانی قونصلٹ کی عمارت میں پراسررار حملے میں ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سینیئر کمانڈر بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی اور ان کے نائب بریگیڈیئر جنرل محمد ہادی حاجی رحیمی کے ساتھ کئی دیگر اہلکار مارے گئے تھے تو ایران نے اسے اسرائیلی فضائی حملے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے ک کی دھمکیاں دی تھیں پھر ایران، لبنان اور یمن سے سینکڑوں میزائلوں اور ڈرونز سے اسرائیل پر غیر معمولی براہ راست حملہ کیا تھا۔ اس بڑے حملے کا عملی نتیجہ صرف ایک بچی کے زخمی ہونے کی صورت میں نکلا تھا۔
اس حملے کے ڈھائی ہفتے بعد اسرائیل نے ایران کے وسطی علاقہ میں واقع اصفہان کے ایک فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا تھا۔ جس سے دونوں ممالک میں کشیدگی ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی تھی۔ تاہم ایران نے اس حملے کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔
اس حملے کے دو ماہ بعد حماس کے سربراہ اسمعیل ہنیہ کو تہران میں پراسرار حملے میں قتل کر دیا گیا تو ایران نے اس حملے کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ حالانکہ آیت اللہ خامنہ ای نے خود اس قتل کا بدلہ لینے کا اعلان بھی کیا تھا۔ آج ایرانی صدر نے یہ انکشاف کر دیا کہ ایران کے جواب نہ دینے کی وجہ امریکہ کے وعدے تھے۔
آج منگل کے روز ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں ایرانی صدر نے اسرائیل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے حالیہ حملے نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ کسی بین الاقوامی اصول وضوابط کا پابند نہیں۔
مسعود پزشکیان نے شکایت کی کہ کہا کہ امریکا اور یورپ کے حکام یہ وعدے کررہے تھےکہ اگر شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ایران کی جانب سے جواب نہ دیا جائے تو جنگ بندی ہوجائے گی لیکن یہ سبھی وعدے جھوٹے تھے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ اسرائیل کو جرائم کے ارتکاب پر چھوٹ دیے جانے پر اس کی جرات زیادہ بڑھے گی۔
کابینہ کے اجلاس میں صدر پزشکیان نے کہا کہ انہوں نے ایک امریکی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں یہ واضح کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں حزب اللہ کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی ان کا نظریہ یہی ہے کہ حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے۔