ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لبنان میں مرنے والا حماس کا لیڈر اقوام متحدہ کے ادارہ کا ملازم تھا، ادارہ کی تصدیق

UNRWA, Fateh Sharif's association with the UN, city42, HAMAS, Israel Hamas war, Gaza War, Hamas Lebanon chapter
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42: اقوام متحدہ کے فلسطین میں مہاجروں کی مدد کیلئے سرگرم ادارہ یو این آر ڈبلیو اے UNRWA نے تصدیق کی ہے کہ لبنان میں ہوائی حملے مین مرنے والا حماس کا سینئیر رہنما اس ادارہ  کا ملازم تھا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کی کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ فتح شریف، جسے حماس نے لبنان میں اپنا رہنما تسلیم کیا ہے، وہ  UNRWA کا باقاعدہ ملازم تھا، لیکن یو این آر ڈبلیو اے نے کہا ہے کہ فتح شریف  کی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

فتح شریف جنوبی لبنان کے شہر طائر میں الباس پناہ گزین کیمپ پر ایک فضائی حملے میں اپنی بیوی اور بچوں سمیت مارا گیا۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ وہ الباس میں UNRWA کے زیر انتظام دیر یاسین سیکنڈری اسکول کے پرنسپل رہ چکے ہیں۔

یو این آر ڈبلیو اے UNRWA نے  فتح شریف کے حوالے سے مزید وضاحت کی ہے کہ ، "فتح الشریف UNRWA کا ملازم تھا جسے مارچ میں بغیر تنخواہ کے انتظامی چھٹی پر  بھیج دیا گیا تھا، اور UNRWA کو ان کی سیاسی سرگرمیوں کے بارے میں موصول ہونے والے الزامات کے بعد ان کی تحقیقات جاری تھیں۔"

 مارچ میں، UNRWA نے  خبر رساں ادارہ رائٹرز کو بتایا کہ شریف کو  ان سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر تین ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا تھا "جو ایجنسی کے ریگولیٹری فریم ورک گورننگ سٹاف کے طرز عمل کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔"

اس وقت فتح شریف کی معطلی نے لبنان میں اساتذہ کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج اور ہڑتالوں کو جنم دیا تھا۔

پس منظر

اسرائیل حماس تنازعہ کے دوران اسرائیل کا یہ الزام مسلسل سامنے آتا رہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے کے فورم کو "دہشتگرد"  اپنی سرگرمیوں کے پردہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں. اقوام متحدہ کے ادارہ کے زیر انتظام چلنے والے کئی سکولوں پر براہ راسے حملوں کے حوالے سے بھی اسرائیل کی جانب سے یہ  کہا جاتا رہا کہ ان سکولوں کو حماس کے ہتھیاروں کے ذخائر کو چھپانے کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔ اسرائیل کے ان الزامات کی اقوام متحدہ کا ادارہ یو این آر  ڈبیلو اے تردید کرتا رہا ہے۔ اب فتح شریف کے حوالے سے اطلاعات کو اس پرانے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔