اڈیالہ جیل سے تازہ ترین خبر ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس ٹو میں ضمانت منسوخ کردی گئی ہے،نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے اور تیسری خبریہ ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ نے کھڑاک کردیا ہے اور یہ مولا جٹ والا کھراک تو نہیں لیکن اُس سے کم بھی نہیں ہے کہ الیکشن ٹربیونل بنانے کا اختیارالیکشن کمیشن کو واپس مل گیا ہے، یوں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم ہوگیا ہے ۔ چلتے چلتے کچھ ذکر گنڈاپوری "شہد " کی اقسام اور اب گندا پوری انقلاب (برائے مہربانی اسے گندا ہی پڑھا جائے ) کا ہوگا ۔
سب سے پہلے توشہ خانہ ٹو کیس کہ جس میں سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی اوربانی تحریک انصاف کی ضمانت منسوخ ہوگئی ہے،اس خبر کی تفصیل کے مطابق پراسیکیوشن کے مطابق اڈیالہ جیل میں ہونےوالی سماعت میں بانی پی ٹی آئی نے سعودیہ سے ملنے والا 7 کروڑ مالیت کا قیمتی سیٹ 29 لاکھ میں حاصل کیا،نیب نے فارن آفس کے ذریعے سعودیہ سے بلغاری سیٹ کی اصل قیمت حاصل کرلی،اس سیٹ میں نیکلیس، ایئررنگز، بریسلیٹس اور انگوٹھی شامل ہیں،بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی نے قیمتی سیٹ کی مارکیٹ قیمت 58 لاکھ روپے لگوائی،انہوں نے ریاست کو ملنے والے تحفے کو توشہ خانہ میں جمع کرائے بغیر اپنے پاس رکھ لیا،بانی پی ٹی آئی نے اپنے آفس سیکرٹری انعام شاہ کے ذریعے بلغاری سیٹ کی قیمت لگوائی اور انعام شاہ اور توشہ خانے کے اپریزئر نے اس عمل کی تصدیق کردی ہے۔بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف کیس ثابت شدہ ہے، ضمانت کی درخواست خارج کی جائے۔
اس کے جواب میں وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ 2 کیس پہلے ریفرنس سے ملتا جلتا کیس ہے، پہلے اور اس ریفرنس میں ایک جیسے الزمات ایک جیسے وعدہ معاف گواہ ہیں ،دونوں مقدمات میں ملزمان بھی ایک جیسے ہیں، سپریم کورٹ کے نیب ترامیم بحالی فیصلے کے بعد اس کیس کو ختم ہونا چاہیئے،پہلے نیب سے اسپیشل جج سینٹرل کو کیس منتقل ہوا لیکن بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو ضمانت نہیں ملی،عدالت سے درخواست کرتے ہیں کہ ضمانت منظور کی جائے۔
دونوں فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت خارج کردی۔اس کے بعد اس بات کا قوی امکان ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر 2 اکتوبر کو فرد جرم عائد کردی جائے گی ۔
اب آئیں قاضی کے کھڑاک کی جانب توآج سپریم کورٹ سے خبر نکل کر آئی ہے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور اس فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کر لی گئی اور لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، فیصلہ جو قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا لکھا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کا فیصلہ بطورعدالتی نظیر پیش نہیں کیا جا سکتا ، اس کیس کا فیصلہ 24 ستمبر کو قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنائے گئے پانچ رکنی لارجر بنچ نے 24 ستمبر کومحفوظ کیا تھا،اس بنچ میں جسٹس امین الدین،جسٹس جمال مندوخیل ، جسٹس نعیم اختر افغان اورجسٹس عقیل عباسی شامل تھے، فیصلے میں لکھا گیا کہ ہائیکورٹ کے جج نے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کی ملاقات کو مدنظر نہیں رکھا اگر ملاقات نہ ہونا مدنظر رکھتے تو ایسا فیصلہ نہ دیا جاتا، تنازع جب آئینی اداروں کے درمیان ہو تو محتاط رویہ اپنانا چاہیے۔
یہ ہے اُس طوفان پر بند باندھنے کا کھڑاک جو ہر فیصلے کو انصافی آنکھ سے دیکھ کر انصاف کو خش و خاشاک کی طرح بہا لے جارہا تھا،لیکن ہر عدالت کے اوپر بھی ایک عدالت ہے اور اب تو ٹرک عدالت ، ساس کی پسند عدالت اور ڈیم عدالت تو ہے نہیں جو رات کو دن ثابت کرنے کے لیے بلیک ڈکشنری اٹھا لائے، قاضی ہی قاضی وقت ہے جو خود نہیں اس کے فیصلے بول رہے ہیں ۔
لیں جی علی امین گنڈا پور کے خلاف میری وہ تمام پیش گوئیاں سچ ثابت ہوئیں جس میں لکھا تھا کہ " تازہ خبر آئی اے گنڈا پور اپنا بھائی اے " اور اب تو یہ ثابت ہوگیا کہ گنڈا پور کس کے کہنے پر لاہور نہیں پہنچااور کس کے کہنے پر راولپنڈی کے احتجاج کی سربراہی اپنے پاس لی؟کس کے کہنے پر پنجاب میں قدم بھی نہیں رکھا اور واپسی کی راہ لی اور اب کس کے کہنے پر گولی کے جواب میں گولی چلانے،جیل توڑنے اور انقلاب جیسے نعرے لگائے۔ گو یہ سارے نعرے صرف اور صرف قوم یوتھ کے اُن "شعور " والوں کے لیے ہیں جو آج بھی کبھی " اسلامک ٹچ " اور کبھی مغربی تہزیب کے چورن پر خود کو کسی کی ہوس اقتدار کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں،سب کے علم میں ہے کہ گنڈا پوری شہد کی بہت سی اقسام ہیں جن میں بلیک لیبل ، بلیو لیبل ، کپی ، ٹھرا ، دیسی ولایتی وغیرہ وغیرہ لیکن تاثیر سب کی ایک سی ہے ،"شہد" کا استعمال کرنےوالے کا ظرف گھٹیا ہی ہوتا ہے جسے پی کر چوہا بھی شیر کو جا للکارتا ہے ، جیل توڑنے،گولی چلانے جیسے بیانات بیمار ذہنیت اورپاکستان کی سالمیت کو توڑنے (خدانخواستہ) کے مترادف ہیں ۔
اب نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی ذمہ داری ہے کہ ملکی سالمیت اور بین الصوبائی جنگ کا اعلان کرنے والوں کو روکیں،بقول پنجاب حکومت کے علی امین وزیراعلیٰ بن کر آئیں توخوش آمدید فسادی بن کر آئیں گے تو پھول نہیں پہنائے جائیں گے،بس یہی بتانا چاہتے ہیں ۔